اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین سینٹ کی سیٹ کیلئے سیاسی جماعتوں نے رابطے اور جوڑ توڑ کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور اس سلسلے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہیں۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے تین نو منتخب سینیٹرز نے پیپلزپارٹی کے رہنما قیوم سومرو سے ملاقات کی ہے ۔ قیوم سومرو نے ملاقات میں تینوں سینیٹرز کو پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کی دعوت دی جبکہ فیصلہ کیا گیا ہے
کہ تینوں سینیٹرز آصف زرداری سے ملاقات کے موقع پر پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کرینگے جبکہ دوسری جانب بلوچستان کے منتخب آزاد سینیٹرز نے خود کو اوپن قرار دے دیا ہے۔ بلوچ سینیٹرز کا کہنا ہے کہ ہم تمام جماعتوں سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ن لیگ بھی اپنا چیئرمین سینٹ لانے کیلئے میدان میں ہے اور نواز شریف نے مختلف رہنمائوں کو ٹاسک سونپ دیا ہے اور اس سلسلے میں سینیٹر مشاہد حسین سید کا ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر فروغ نسیم سے رابطہ ہوا ہے اور دونوں کے درمیان چیئرمین سینٹ کی سیٹ کیلئے بات چیت ہوئی ہے جبکہ مشاہد حسین سید نے بلوچستان سے منتخب چھ آزاد سینیٹرز سے بھی رابطہ کیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے نواز شریف نے خود فضل الرحمن سے بات چیت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بدھ کے روز نواز شریف نے چیئرمین سینٹ کے انتخاب اور ملکی سیاسی صورتحال پر غوروحوض کیلئے ن لیگ کا اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں ن لیگ کی بلوچستان میں اتحادی جماعتوں نیشنل پارٹی اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہان میر حاصل بزنجو اور محمود اچکزئی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ا س موقع پر دوسری جماعتوں اور آزاد سینیٹرز سے رابطے پر مامورن لیگ کے رہنما اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔سینیٹ کے انتخابات میں دوسری بڑی جماعت بن کر ابھرنے والی پیپلزپارٹی کی
جانب سے تاحال چیئرمین سینٹ کے امیدوار کے طور پر کوئی نام سامنے نہیں آسکا تاہم امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ آصف زرداری ایک بار پھر فاروق ایچ نائیک کو چیئرمین سینٹ کیلئے نامزد کر سکتے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف حمایت کر سکتی ہیں۔