اسلام آباد(سی پی پی) سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی کی نظرثانی اپیل خارج کردی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس میں نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہوئی، آئین سپریم ہے، ججز کو ایک فیصلے کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔
بینچ میں شامل جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے بڑے محتاط انداز میں آپ کے موکل کے حوالے سے فیصلہ دیا اور جلتی پر تیل کا کام نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کے موکل کو بڑی رعایت دی اس کے کیسز جلدی لگائے اگر لائن میں لگے رہتے تو کیس سالوں پڑا رہتا۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کی ججمنٹ کی وجہ سے میرے موکل کے کیس کا ستیا ناس ہوگیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 184/3 میں کبھی فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا، ہم کسی بھی فیصلے کو جو قانون کے مطابق نہ ہو ختم کرسکتے ہیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ آپ ایسی آبزر ویشن دیں کہ ہائیکورٹ میں کیس متاثر نہ ہو جس پر چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کی استدعا مسترد کردی اور ہدایت کی کہ آپ ہائیکورٹ میں جا کر کیس کے میرٹ پر دلائل دیں۔سال 2012 میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔شاہ رخ جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ زیب خان قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی۔