اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نااہل ہونیوالے وزیراعظم نوازشریف کی ناقص پالیسیوں کے تحت پاکستان کی22کروڑ آبادی میں سے 1کروڑ افراد گھر کی سہولت سے محروم ہیں اور ہر سال7لاکھ افراد بے گھر افراد کی لسٹ میں شامل ہو رہے ہیں،ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال3لاکھ50ہزار رہائشی یونٹ تعمیر کئے جاتے ہیں
جو مجوزہ ضروریات کے لئے ناکافی ہیں جبکہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کمائے گئے سرمایہ کی آمدن سے پاکستان میں گھروں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں۔کمرشل بینکوں نے گھروں کی تعمیر کے لئے75 ارب روپے سے زائد کے قرضے جاری کئے ہیں لیکن یہ قرضے غریبوں کی بجائے امیر طبقہ نے حاصل کر رکھے ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں11 لاکھ افراد گھروں سے محروم ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان میں گھروں کی سہولت ناپید ہے جس کی وجہ حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں۔ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں زیادہ تر سرماہی کاری میں کرپشن کا عمل دخل ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت نے اس شعبہ پر ٹیکسوں کی بھی بھرمار کر رکھی ہے جبکہ اس سیکٹر کو نجی شعبہ کے حوالے کرنے سے بھی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے حکومت کی وزارت ہاؤسنگ عوام کو رہائش کی سہولتیں فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے جبکہ بڑے بڑے شہروں میں گھروں کی قیمتیں اس قدر بڑھی ہیں کہ غریب عوام خریدنے کا سوچ بھی نہںی سکتا۔دوسری طرف ہاؤس بلڈنگ فنانس بنک اور اسلامی بنک وغیرہ بھاری سود پر قرضے دیتے ہیں جو عوام کے لئے قابل قبول نہیں ۔ نااہل ہونیوالے وزیراعظم نوازشریف کی ناقص پالیسیوں کے تحت پاکستان کی22کروڑ آبادی میں سے 1کروڑ افراد گھر کی سہولت سے محروم ہیں اور ہر سال7لاکھ افراد بے گھر افراد کی لسٹ میں شامل ہو رہے ہیں،ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال3لاکھ50ہزار رہائشی یونٹ تعمیر کئے جاتے ہیں جو مجوزہ ضروریات کے لئے ناکافی ہیں