کراچی(این این آئی)الیکشن کمشنرسندھ اورپریذائیڈنگ افسربرائے سینیٹ الیکشن یوسف خٹک نے کہاہے کہ سینیٹ کے لیے پولنگ قواعد وضوابط کے تحت ہوئی ہے،سندھ اسمبلی میں ریکارڈ شفاف انتخابات ہوئے ہیں جسے کوئی مسترد نہیں کرسکتا۔سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوسف خٹک نے کہاکہ جنرل نشست پر 7 امید وار کامیاب ہوئے جن میں پیپلزپارٹی کے امام الدین شوقین ،سید محمد علی شاہ جاموٹ،مولا بخش چانڈیو،میاں رضا ربانی،مصطفی نوازکھوکھر،ایم کیو ایم کے ڈاکٹرفروع نسیم
اورمسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین شاہ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر سکندر میندھرو،اوررخسانہ زبیری نے کامیابی حاصل کی ہے۔ الیکشن کمشنرسندھ نے بتایا کہ خواتین کی دونشستوں پر پیپلزپارٹی کی قرۃ العین مری اورکرشنا کولہی کامیاب قرارپائی ہیں جبکہ ایک اقلیتی نشست پرپیپلزپارٹی کے انورلعل ڈین کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی ہال ہمارے کنٹرول میں تھا اورسندھ میں شفاف طریقے سے پولنگ ہوئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میڈیا پر کوئی پابندی نہیں تھی،ہمیں بتایا گیا تھاکہ میڈیا کو کوریج مکمل طور پر مل رہی ہے۔ واضح رہے کہ سینٹ انتخابات میں سندھ سے پیپلز پارٹی کے10 امیدواروں نے کامیابی حاصل کر لی ہے ،جس میں اقلیتی امیدوار اور خواتین کی مخصوص نشست بھی شامل ہیں،سندھ سے ایم کیو ایم پاکستان کے فروغ نسیم اور مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین شاہ بھی کامیاب ہو گئے۔سینیٹ انتخابات کے غیر سرکاری اورغیر حتمی نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کرنے والوں میں میاں رضا ربانی،مولا بخش چانڈیو،سکندرمیندھرو ،مصطفی نواز کھوکھر، محمد علی شاہ جاموٹ،مرتضی وہاب جبکہ اقلیتی نشست پر انور لال ڈین جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری اور کرشنا کوہلی کامیاب ہو گئی ہیں۔
رضا ربانی ، مولا بخش چانڈیو،محمد علی شاہ جاموٹ ،مصطفی نواز کھوکھر، امام دین شوقین اور مرتضی وہاب جنرل نشستوں پر کامیاب ہو ئے،جبکہ ٹیکنو کریٹ کی نشست پر پی پی رکن سکندرمیندھرو اور رخسانہ زبیری کامیاب ہوئیں ۔پیپلز پارٹی کی اقلیتی نشست پر انور لال ڈین کامیاب ہو ئے ہیں جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر پیپلزپارٹی کی کرشنا کوہلی کامیاب ہوئیں ۔انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان صرف ایک سیٹ جیت سکی ، جنرل نشست پر فروغ نسیم کامیاب رہے ،
کامران ٹیسوری سینیٹ انتخابات میں ایم کیو ایم کے 5 امیدوار میدان میں تھے۔سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ کی 12نشستوں پر 33 امیدواروں میں مقابلہ تھاجن میں ایم کیو ایم پاکستان کے 14، پیپلز پارٹی کے 12، پاک سرزمین پارٹی کے 4، تحریک انصاف اور مسلم لیگ فنکشنل کا ایک ایک امیدوار مدمقابل تھا۔ٹیکنو کریٹ کی نشست کیلئے 6 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا جن میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر میند ھر و اور رخسانہ زبیری، ایم کیو ایم پاکستان کے حسن فیروز، ڈاکٹر قادر خانزادہ اور علی رضاعابدی
جبکہ تحریک انصاف کے نجیب ہارون شا مل تھے۔سینیٹ کی جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے رضا ربانی، مرتضی وہاب، مصطفی نواز کھوکھر، مولا بخش چانڈیو، امام الدین شوقین، ایاز احمد اور محمد علی شاہ جاموٹ مدمقابل تھے، ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں میں فروغ نسیم، کامران ٹیسوری، احمد چنائے، سید امین الحق ، عامر چشتی اور فرحان چشتی شامل تھے۔پاک سرزمین پارٹی کے امیدواروں میں انیس احمد، ڈاکٹر صغیر اور سید مبشر امام شامل تھے،
مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین اور مسلم لیگ (ن)کے بابو سرفرار جتوئی بھی سینیٹ امیدواروں میں شامل تھے۔سندھ سے اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لعل ڈ ین، ایم کیو ایم پاکستان کے سنجے پروانی اور پاک سرزمین پارٹی کے ڈاکٹر موہن پاک امیدوار مد مقابل تھے۔خواتین کی خصوصی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری اور کیشو بائی امیدوار تھیں جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر نگہت شکیل، کشور زہرا، نسرین جلیل اور منگلا شرما امیدوارتھیں ۔تاہم متحدہ کے دونوں دھڑوں نے اتفاق رائے سے جنرل نشت پر بیرسٹر فروغ نسیم اور کامران ٹیسوری ٹیکنوکریٹ کی نشست پرعبدالقادر خانزادہ،خواتین کی نشست پر ڈاکٹر نکہت شکیل ،جبکہ اقلیتی نشست کے لیے سنجے پروانی کے نام پر اتفاق کیا تھا۔