کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان سے سینٹ کی خالی ہونے والی 11نشستوں پر معرکہ آج (ہفتہ )کو ہوگا ، 64ارکان اسمبلی جنرل نشستوں پر 7جبکہ ٹیکنوکریٹ اور خواتین نشستوں پر 2,2 سینیٹرمنتخب کریں گے گیار نشستوں پر کل 25امیدوار مد مقابل ہوں گے جبکہ جمعہ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے منحرف رکن اسمبلی اور صوبائی وزیر ریونیو منظورکاکڑ کو نا اہل قراردیدیا گیا ہے،سینٹ انتخابات کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کی بلڈنگ میں سخت سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں
جبکہ انتخابات کی کوریج کیلئے جمعہ کی رات گئے تک صحافیوں کو کسی قسم کے پاسز جاری نہیں کئے گئے اور یہ فیصلہ بھی نہیں ہواتھا کہ سرکاری ایجنسی ،پی ٹی وی،ریڈیو ،سینیٹ کی کاروائی کوریج کرے گا یا نہیں۔تفصیلات کے مطابق ہفتے کو ملک بھر کی طرح بلوچستان میں سینیٹ انتخابات منعقد ہوں گے جس میں اراکین اسمبلی 11نئے سینیٹرز منتخب کریں گے،بلوچستان سے سات جنر ل نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تعداد 15ہے جن میں نیشنل پارٹی کے کہدہ اکر م دشتی،جمعیت علماء اسلام کے مو لوی فیض محمد، بی این پی (مینگل ) کے میر ہما یوں عزیز کرد، اے این پی کے نظام الدین کاکڑ جبکہ گیارہ آزاد امیدوار امیر افضل خان مندوخیل،احمد خان ،انوار الحق کاکڑ،حسین اسلام ،سردار شفیق ترین ،علاؤ الدین،فتح محمد بلوچ،کہدہ بابر ،محمد صادق سنجرانی ،محمد عبدالقادر ،یوسف خان کاکڑ، ٹیکنوکریٹ /عالم کی دو نشستوں پر نیشنل پارٹی کے میر طاہر بزنجو ، جمعیت علماء اسلام کے کامران مرتضی ایڈوکیٹ ،آزاد امیدوار نصیب اللہ بازئی ، ڈاکٹر عبدالمناف ترین ،خواتین کی دو نشستوں پر نیشنل پارٹی کی طاہرہ خورشید، جمعیت علماء اسلام کی عذرا سید ، آزاد امیدوار ثمینہ ممتاز زہری ، ثناء جما لی ، شمع پروین مگسی ، عابدہ محمد عظیم مد مقابل ہوں گی ،سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (ق) ،پیپلز پارٹی ،پشتونخواء ، بی این پی (عوامی ) کا کوئی بھی ٹکٹ یافتہ امیدوار حصہ نہیں لے رہا
جبکہ 11مارچ کو بلوچستان سے ریٹا ئر ہو نے والے سینیٹر ز میں پیپلز پارٹی کے چار سینیٹرز سردار فتح محمد حسنی،نوابزادہ سیف اللہ مگسی ، محمد یوسف ،روزی خان کاکڑ،بی این پی (عوامی) کے دو سینیٹر میر اسرار اللہ زہری ،نسیمہ احسان ، مسلم لیگ (ق) کے دو سینیٹر سعید الحسن مندوخیل ،روبینہ عرفان، جمعیت علما ء اسلا م کے دو سینیٹر حافظ حمد اللہ ، مفتی عبدالستار ،عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر داؤ د خان اچکزئی شامل ہیں ۔ سینٹ کے انتخابات کے موقع پر صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ میں سیکورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں
کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس ،بلوچستان کانسٹیبلری ،اے ٹی ایف اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہونگے ۔الیکشن کمیشن اور صوبائی اسمبلی کی جانب سے سینٹ انتخابات کی کوریج کرنے کیلئے جمعہ کی رات گئے تک صحافیوں کو پاسز جاری نہیں کئے گئے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی بھی ممبراسمبلی کو موبائل فون یا کسی قسم کی دیگرالیکٹرانک ڈیوائس پولنگ اسٹیشن کے اندر لانے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ممبران اسمبلی کے پاس سیکرٹری اسمبلی کی طرف سے جاری کردہ اسمبلی کارڈ کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے جس سے ووٹر کی شناخت کی جاسکے گی اور اس کے بغیر ووٹ کاسٹ نہیں ہوگا۔