اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹرشاہد مسعود کواب صحافت چھوڑدینی چاہیے،معروف صحافی حامد میر کی زینب قتل کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں شاہد مسعود کے الزامات بے بنیاد ثابت ہونے پر جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی حامد نے زینب قتل کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں شاہد مسعود
کے الزامات بے بنیاد ثابت ہونے پر جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ زینب قتل کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے سیریل کلر عمران سے متعلق انکشافات کئے جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا اور ڈاکٹر شاہد مسعود سے اس حوالے سے ثبوت طلب کئے جو کہ وہ دینے میں ناکام ہو گئے۔چیف جسٹس نے ڈاکٹرشاہد مسعود کوصفائی کیلئے ایک مہینہ دیا،ان کے انکوائری کمیٹی میں بیانات بھی ریکارڈہیں۔جس روز ہمیں سپریم کورٹ میں بلایا گیاتھا اس سے ایک روز قبل اپنے پروگرام میں ڈاکٹرشاہد مسعود نے میرے بارے میں انتہائی نازیبا بات کی تھی ۔2014ء میں مجھ پرجوقاتلانہ حملہ ہوااور گولیاں لگیں اس کابھی انہوں نے مذاق اڑایا تھا۔اس روز میںنے وکلاء سے مشورہ کیا تھا جس میں عاصمہ جہانگیربھی شامل تھیں۔انہوں نے مجھے بتایا کہ یہ معاملہ صرف ڈاکٹرشاہد مسعود تک محدود نہیں رہے گابلکہ پورے میڈیاکیخلاف چارج شیٹ بن سکتی ہے۔اگرڈاکٹرشاہد مسعود معافی مانگ لیں توڈاکٹرشاہد مسعود اورمیڈیادونوں کیلئے بہترہے۔میں سپریم کورٹ میں روسٹرم پربتایاکہ اس وقت شاہد مسعود کے پاس کچھ نہیں ہے ان کے پاس وقت ہے کہ وہ معافی مانگ لیں۔میں نے وہاں چیف جسٹس کے سوال پرکہاکہ معافی مانگنے کاآج ہی وقت ہے۔لیکن انہوں نے معافی نہیں مانگی۔چیف جسٹس نے انکوائری کمیٹی بنائی وہاں ان کی ہربات ریکارڈ ہے۔
چیف جسٹس نے ڈاکٹرشاہد مسعود کوپوراموقع دیاایک مہینہ دیا۔لیکن اب ڈاکٹرشاہد مسعود کورپورٹ کیلئے تیاررہناچاہیے اب ان کے پاس بہترآپشن ہے کہ وہ صحافت چھوڑدیں۔واضح رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے زینب قتل کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں
ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب معاملہ سے متعلق 18 الزامات بے بنیاد قرار دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران علی کے عالمی مافیا کے رکن ہونے کا الزام ثابت نہیں ہوا او نہ ہی ملزم کی سیاسی وابستگی کا ثبوت ملا، ملزم کے 37 بنک اکاونٹس کے الزامات ثابت نہیں ہوئے، قصور میں وائلنٹ چائلڈ پورنو گرافی کے ثبوت بھی نہیں ملے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے
کہ وی سی پی کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملے، قصور میں متعدد گروہوں کے وی سی پی میں ملوث ہونے کے الزامات جھوٹ ہیں، ملزم کے وی سی پی گروہ کے متحرک رکن ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم کو قبیح جرم پر بیرون ملک سے رقم وصول ہونے کے الزامات ثابت نہ ہوئے ، ملزم کے ملک بھر میں بنک اکاونٹس ہونا بھی ثابت نہیں ہوا، ثبوت نہیں ملے
کہ کوئی ملزم کو ذہنی مریض ثابت کرنا چاہتا ہے ، عمران علی کے پاس کروڑوں روپے کی رقم ، با اثر شخصیت سے روابط کا کوئی ثبوت نہیں، ملزم کو وفاقی وزیر کا تعاون حاصل ہونے کے شواہد بھی فراہم نہیں کیے گئے، ملزم عمران علی کو پولیس حراست میں مارنے کے الزامات ، قبیح جرم سے قبل زینب کی تصاویر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا بھی ثابت نہ ہوا۔ ملزم عمران نے زینب کی تصویر
اتاری نہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی، قبیح جرم کو ویب سائٹ پر براہ راست دکھانے کا الزام بے بنیاد ہے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وی سی پی میں وفاقی وزیر ، با اثرشخصیت کے دوست کا معاملہ میں ملوث ہونا بھی ثابت نہیں ہوتا، ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات کے شواہد نہیں ، ملزم عمران علی کی قسمت کا فیصلہ کوئی دوسرا نہیں، عدلیہ کرے گی۔خیال رہے ڈاکٹر شاہد مسعود نے
جھوٹے الزامات پر معافی کا آپشن پہلے ہی مسترد کر دیا تھا۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن کی سربراہی میم تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ تیار کی۔ کمیٹی میں اے آئی جی اسلام آباد پولیس عصمت اللہ جونیجو اور جوائینٹ ڈائریکیٹر آئی بی انور علی شامل ہیں۔