اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن کے سامنے پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے تحفظات کے انبار لگا دیئے اور الیکشن کمیشن کے سامنے موقف رکھا کہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر نہیں بلکہ ووٹر فہرستوں کے مطابق ہونی چاہئیں۔ پیر کو الیکشن کمیشن میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں نے حلقہ بندیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے۔اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جہاں آبادی میں زیادہ اضافہ نہیں وہاں تبدیلی نہیں کریں گے ٗ پانچ مارچ کو فہرستیں لگنے کے بعد اپنے اعتراضات اٹھائیں گے۔تحریک انصاف، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان نے بھی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے غیر مطمئن ہیں ٗقانون کے مطابق کسی بھی حلقے میں 10 فیصد سے زیادہ ووٹوں میں فرق نہیں ہونا چاہیے۔جماعت اسلامی کی جانب سے ووٹر فہرستوں میں خواتین ووٹرز کی تصاویر اور رجسٹریشن میں کمی پر تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ آئین کے رولز 10کی شق 5میں بتایا گیا ہے کہ حلقہ بندیاں کیسے ہوں گی، پٹوار سرکل کسی صورت نہیں ٹوٹ سکتا، ہم سی ڈبلیو سی کی میٹنگ میں تمام نکات رپورٹ کریں گے، اس کے بعد حتمی رائے پیش کی جائے گی، مردم شماری کی گائیڈ لائن میں ابہام موجود ہیں، اس میں کہیں تاریخ درج نہیں ہے اور نہ ہی سیکشن دس کا ذکر ہے الیکشن کمیشن کے سامنے پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے تحفظات کے انبار لگا دیئے