ہفتہ‬‮ ، 02 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خبریں کیا آرہی تھیں اور ہو کیا گیا۔۔نواز شریف اور مریم نواز کا جیل جانا کنفرم۔۔اہم گواہ رابرٹ ریڈلے کے بیان کو کیسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، عدالت میں موجود صحافی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 26  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نیب ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز کے خلاف اہم گواہ رابرٹ ریڈلے کے بیان کو ایک خاص میڈیا چینل نے توڑ مروڑ کر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حوالے سے چلایا، رابرٹ ریڈلے نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ کیلبری فونٹ 2007سے قبل کمرشل استعمال کیلئے عام کیا گیا تھا، مریم نواز کی بینی فشری اونر ہونے کی دستاویزات میں سے دو صفحات

میں جعل سازی کی گئی، میڈیا جو مرضی رپورٹ کرتا رہا، عدالت کا اپنا ریکارڈ ہوتا ہے جو گواہوں کے بیانات کے دوران ریکارڈ ہو رہا ہوتا ہے، نجی ٹی وی ڈان نیوز کے سینئر رپورٹر انعام اللہ خٹک کی نجی ٹی وی نیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی نیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجی ٹی وی ڈان نیوز کے سینئر رپورٹر انعام اللہ خٹک جو رابرٹ ریڈلے کے بیان کے دوران احتساب عدالت میں موجود تھے نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک خاص میڈیا چینل کے ذریعے خواجہ حارث کے حوالے سے یہ بات کی گئی ہے کہ نیب ریفرنس کے اہم گواہ رابرٹ ریڈلے نے یہ بیان دیا ہے کہ کیلبری فونٹ 2007سے قبل بھی عام استعمال کیلئے موجود تھا۔ انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کا کہنا تھا کہ 2007سے قبل کیلبری فونٹ استعمال تو ضرور ہو رہا تھا مگر ٹیسٹ کیلئے اور وہ بھی لائسنس یافتہ آئی ٹی ماہرین کو دیا گیا تھا۔ انعام اللہ خٹک نے احتساب عدالت کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کیونکہ مسلمان نہیں تھے لہٰذا سب سے پہلے ان سے غیر مسلم جیسے حلف دیتے ہیں ویسے حلف لیا گیا ۔ عدالت نے رابرٹ ریڈلے سے پوچھا کہ کہا یہ ممکن ہے کہ کیلبری فونٹ لانچ ہونے سے قبل کمرشل استعمال کیلئے موجود تھا۔ انعام اللہ خٹک نے بتایا کہ صرف کیلبری فونٹ کا ایشو نہیں تھا، مریم نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ کا جس لیبارٹری سے فرانزک ٹیسٹ کرایا گیا

رابرٹ ریڈلے اس لیب کے 1976سے پرنسپل ہیں ، رابرٹ ریڈلے کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں صرف کیلبری فونٹ کا ایشو نہیں تھا بلکہ اس ٹرسٹ ڈیڈ پر جو سٹیپلر کے نشانات تھےوہ دو ہونے چاہئیں ، ان کا کہنا تھا کہ دو سے تین پیجز اس ڈیڈ میں سے جو نیلسن اور نیسکول کی طرف سے دی گئی تھی میں باقاعدہ آلٹریشن کی گئی ہے، سٹیپلر کے نشانات دو کے بجائے چار پائے گئے اور اگر جہاں پر

چار بنتے ہیں وہاں پر آٹھ پائے گئے، رابرٹ ریڈلے نے واضح طو ر پر کہا ہے کہ اس ڈیڈ میں جعلسازی کی گئی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کے وکیل خواجہ حارث نے رابرٹ ریڈلے سے سوال پوچھا کہ کیا کیلبری فونٹ2006سے پہلے میسر تھا تو رابرٹ ریڈلے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہاں یہ فونٹ موجود تھا، خواجہ حارث نے رابرٹ ریڈلے سے دوبارہ سوال کیا کہ کیا یہ

فونٹ ہزاروں لوگ استعمال کر رہے تھے جس پر رابرٹ ریڈلے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں تھا، یہ فونٹ صرف لائسنس یافتہ آئی ماہرین کے زیر استعمال تھا اور وہ بھی تجرباتی مقاصد کیلئے ، انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ یہاں پر سوال یہ بنتا ہے کہ کیا مریم نواز نے ایک چیز جو ابھی ٹیسٹ پراسیس میں ہے انہوں نے پہلے ہی حاصل کر لی تھی اور یہ ایک اور جعلسازی ہے۔

اور یہ صرف فونٹ کا ایشو نہیں بلکہ اس میں سے دو صفحات نکالے گئے ہیں ۔ پروگرام کے میزبان احمد قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز نے عدالت میں جعلی دستاویزات پیش کی ہیں۔ انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب کیا ہے کیا لندن جائیداد جو پانامہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آئی وہ 1993سے ہے یا 2006سے ۔

انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ یہ جائیداد 1993سے ان کے نام پر موجود ہے، جو کہ بہت زیادہ خطرناک بات ہے نواز شریف اور مریم نواز کیلئے ۔کیونکہ حسن اور حسین نواز 1993میں سکول میں پڑھ رہے تھے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے پاس ذریعہ آمدن نہیں تھے اور اس وقت نواز شریف ہی اس قابل تھے کہ آمدنی بنا سکیں۔ انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ دراصل نواز شریف اور مریم نواز یہ چھپانا چاہ رہے ہیں

کہ انہوں نے 1993میں لندن فلیٹس نہیں لئے بلکہ 2006میں خریدے تھے جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے ، انہوں نے جو ڈیڈ جمع کرائی ہے وہ جعلسازی پر مشتمل ہے، دوسرا مریم نواز اس کی بینی فیشل اونر ہیں، اور تیسرے نمبر پر نواز شریف نے اپنے گوشواروں میں 1993سے لندن فلیٹس ظاہر ہی نہیں کئے ۔ انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ عدالت میں ملزم کے سامنے گواہ کا بیان قلمبند کی جاتا ہے

اور جب رابرٹ ریڈلے کا بیان عدالت نے قلمبند کرنے کی تاریخ دی تو نواز شریف اور مریم نواز نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دیدی صرف اس لئے کہ جب رابرٹ ریڈلے عدالت میں بیان دے رہا ہو تو وہ ان کے سامنے نہ بولےمگر عدالت نے ان کی استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں کی۔ عدالت میں رابرٹ ریڈلے کے بیان کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کے وکیل خواجہ حارث کی

درخواست پر عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو جانے کی اجازت دیدی۔ انعام اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث نےرابرٹ ریڈلے کے بیان کو صحیح طریقے سے بیان نہیں کیا ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان ہماری جان


’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…