اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابی اصلاحات 2017ء کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے میاں نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نااہل کر دیا، اس فیصلے کے مطابق آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا پارٹی صدارت بھی نہیں کر سکتا۔ اس فیصلے پر نواز شریف کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل سے ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر ن لیگ کے حمایتی اپنے لیڈر کے دفاع میں پیغام جاری کر رہے ہیں
اور دوسری طرف تحریک انصاف کے حمایتی صارفین خوشیاں منانے میں مصروف ہیں، سید حیدر نقوی نامی ایک صارف نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے پیغام میں کہا کہ ڈر ہے کہ ڈر ہے کہ اس آخری حملے کے بعد بھی اگر نوازشریف کی مقبولیت ختم نہ ہوئی تو یہ فیصلہ بھی آ جائے کہ نااہل شخص کو زندہ رہنے کا بھی حق نہیں۔ اسی طرح ایک اور صارف حمزہ رضوان نے کہا کہ میرا لیڈر نوازشریف ہے اور وہی میرے لیے ن لیگ کے سربراہ ہیں، میں نوازشریف کو ہی ووٹ دوں گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک صارف منیب نے کہا کہ کس طرح ایک منتخب وزیراعظم اور ایک منتخب پارٹی سربراہ کو نا اہل کیا جا سکتا ہے کہ کیا یہ بنانا رپبلک ہے۔دوسری طرف تحریک انصاف کے ایک حامی نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو مبارک ، اب نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا، سپریم کورٹ نے تاریخ فیصلہ دے دیا ہے، مزید کہا کہ پاکستان جیت گیا اور کرپٹ پولیٹیکل مافیا ہار گیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے بھی نا اہل ہوگئے ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی جانب سے ماضی میں کیے گئے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ فیصلے میں نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔