اسلام آباد (این این آئی) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کے غیر اخلاقی رویئے کی شدید الفاظ میں کرتے ہوئے ان جیسے تمام لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اس قسم کی دھونس دھاندلی سے مرعوب ہوگا اور نہ ہی جھکے گا،چیف الیکشن کمشنر ایک معزز آئینی ادارہ کے سربراہ ہیں انہوں نے وجیہہ الدین کو سپریم کورٹ کا جج ہونے کے ناطے سے بلایا اور سنا لیکن وجیہہ الدین نے تمام اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر مناسب اور بدتمیز رویہ اختیار کیا
جو کسی طور پر بھی انہیں زیب نہیں دیتا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کو اپنے جاری بیان میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ظفر عزیز خان نے عام لوگ اتحاد پارٹی کو ڈی لسٹ کرنے کے حوالے سے کمیشن سے رجوع کیا جس پر الیکشن کمیشن نے وجیہہ الدین احمد کو سماعت کے لئے نوٹس بھیجا۔کیونکہ وہ اس پارٹی کے صدارت کے دعویدار ہیں اور الیکشن کمیشن نے ان کو سننے کا موقع دیا۔ تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔کیس کی سماعت کے وقت مخالف فریق کے وکیل نے تاریخ کی تبدیلی چاہی کیونکہ وجیہہ الدین احمد نہ خود حاضر تھے نہ ہی ان کی طرف سے کوئی وکیل حاضر تھا۔ اور نہ ان کے آنے کی اطلاع کمیشن کو وصول ہوئی تھی۔ لہذا وجیہہ الدین صاحب ہی کے مفاد میں کیس کی سماعت ایک بار پھر ملتوی کردی گئی اور اگلی تاریخ کیلئے نوٹس جاری کیا گیا کیونکہ وجیہہ الدین صاحب کے آنے کی کوئی اطلاع نہیں تھی اس لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ پورا کمیشن تمام دن ان کے آنے کا انتظار کرتا۔آج سات مقدمات fix تھے جن میں وجیہہ الدین صاحب کا کیس 7 وین نمبر پر تھا۔ اس کے باوجود وہ تشریف نہیں لائے۔ کمیشن کے تمام ممبران کے اپنے کمروں میں جانے کے تقریباً 10 منٹ بعد اطلاع آئی کہ وجیہہ الدین صاحب آگئے ہیں اور چیف الیکشن کمشنر صاحب سے ملنا چاہتے ہیں۔
ان کے احترام میں چیف الیکشن کمشنر نے وجیہہ الدین صاحب کو اپنے چیمبر میں دعوت دی اور بہت احترام سے Recieve کیا۔ فریق مخالف کے وکیل کابھی پتہ کرایا گیا لیکن وہ الیکشن کمیشن سے جا چکے تھے۔ وجیہہ الدین احمد صاحب نے آتے ہی تمام وضح داریوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے تلخ کلامی کی اور اپنی غیر حاضری پر نادم ہونے کے اور اپنے مفاد میں بدلی گئی تاریخ پر مشکور ہونے کی بجائے غیر مناسب اور جارہانہ گفتگو شروع کردی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے انہیں
اس رویے سے منع کیا اور ساتھ آہستہ بولنے کی تلقین کی لیکن وجیہہ الدین باز نہ آئے اور ہتک آمیزالفاظ استعمال کئے۔جس پر چیف الیکشن کمشنرنے انہیں مزید سنے سے انکار کیا اور کہا کہ آپ اس وقت تشریف لے جائیں اب آپ کو سماعت کے دن ہی سنا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے وجیہہ الدین کے غیر اخلاقی رویے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے وجیہہ الدین کو سپریم کورٹ کا جج ہونے کے ناطے سے ان کو بلایا اور سنا لیکن انہوں نے تمام اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے
غیر مناسب اور بدتمیز رویہ اختیار کیا جو کسی طور پر بھی انہیں زیب نہیں دیتا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن اور اسکے تمام ملازمین نے وجیہہ الدین صاحب کے نہایت نامناسب طرز عمل کی شدید مزمت کی ہے۔ اور ان جیسے تمام لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اس قسم کی دھونس دھاندلی سے نہ مرعوب ہوگا اور نہ جھکے گا۔چیف الیکشن کمشنر ایک معزز آئینی ادارہ کے سربراہ ہیں جو آرٹیکل 213 کے تحت تعینات ہوتے ہیں۔