اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) میں نے کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا، گاڈ فادر کا کردار تو ہیرو کا تھا جسے ولن بنا دیا گیا ،گاڈ فادر امیروں کو لوٹ کر غریبوں کی مدد کرتا تھا،پانامہ فیصلے میں گارڈ فادر کا لفظ استعمال کرنے والے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پانامہ فیصلے میں گارڈ فادر لکھنے کی وضاحت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ سپریم کورٹ کی جانب سے سیسلین مافیا
اور گارڈفادر کے الفاظ کے استعمال کے بعد حکمران جماعت ن لیگ کی قیادت اور رہنمائوں کی جانب سے سپریم کورٹ پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی دوران اب پانامہ فیصلے میں گارڈ فادر کا لفظ استعمال کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا، گاڈ فادر کا کردار تو ہیرو کا تھا جسے ویلن بنا دیا گیا ،گاڈ فادر امیروں کو لوٹ کر غریبوں کی مدد کرتا تھا۔ توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وفاقی نمائندے سے پوچھا کہ کیا آپ نے پاناما کیس کا فیصلہ پڑھا ہے جس پر انہوں نے کہا جی ہاں !فیصلہ پڑھا ہے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وفاقی نمائندے کی حیثیت سے بتائیں کہ کیا فیصلے میں کسی کو گاڈ فادر کہا گیا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تصدیق کرتا ہو کہ فیصلے میں کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا گیا ۔اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میں نے کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا ۔ان کا کہنا تھا کہ گاڈ فادر کا کردار تو ہیرو کا تھا جسے ویلن بنا دیا گیا ،گاڈ فادر امیروں کو لوٹ کر غریبوں کی مدد کرتا تھا ۔اس بات پر کمرہ عدالت قہقوں سے گونج اٹھی ۔واضح رہے کہ پانامہ فیصلے میں گارڈ فادر ناول کا ذکر کرتے ہوئے اس ناول کا ایک جملہ لکھا گیا تھا کہ ’’ہر خزانے کے پیچھے کوئی بڑا جرم ہوتا ہے‘‘۔