اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مثالی خیبرپختونخواہ پولیس کا مثالی کارنامہ،دہشتگردی کے خلاف استعداد کار بڑھانے کیلئے عالمی اداروں کی جانب سے دی گئی گاڑیاں غائب کر دیں، پولیس افسران اور عملے کے ذاتی استعمال میں ہونے کا انکشاف۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخواہ پولیس کی استعداد کار بڑھانے کیلئے بین الاقوامی اداروں نے گزشتہ 5سال کے دوران 278گاڑیاں دیں
جن میں 34گاڑیاں 6اضلاع کے پولیس افسران اور عملے کےذاتی استعمال میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ باقی 234گاڑیوں کا ریکارڈ نہیں ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں بیشتر گاڑیاں من پسند پولیس افسران ذاتی حیثیت میں استعمال کر رہے ہیں۔ پولیس کے نظام میں بہتری کیلئے بین الاقوامی اداروں نے 2013سے اب تک 10جیپیں، 67پک اپ، 24اے پی سیز، 2واٹر ٹینکر اور 175موٹر سائیکلیں دی ہیں۔ اس طرح خیبرپختونخواہ پولیس کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی نے 11کروڑ 12لاکھ 98ہزار اور یونیسف نے 2کروڑ 10لاکھ 50ہزار 5سو روپے امداد بھی فراہم کی ہے۔ دستاویزات کے مطابق پشاور میں 7گاڑیاں زیر استعمال ہیں جن میں سے 2اے پی سی پولیس لائن اور بینظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور میں ڈیوٹی پر ہین۔ پانچ چائنہ پک اپس سی سی پی او سکواڈ، ڈی ایس پی صدر، ڈی ایس پی صدرانویسٹی گیشن، ڈی ایس پی رورل انویسٹی گیشن اور اے ایس پی حیات آباد کے زیر استعمال ہین۔ دو چائنہ پک اپ خرابی کے باعث گزشتہ 3سال سے ورکشاپس میں کھڑی ہیں اس طرح نوشہرہ پولیس بین الاقوامی امدادی اداروں کی چار گاڑیاں اے پی سی، تین پک اپس استعمال کر رہی ہے۔ چارسدہ پولیس ایک اے پی سی دو پک اپس، مردان پولیس ایک اے پی سی، 3پک اپ، صوابی پولیس دو اے پی سی، پک اپ اور سوات پولیس 10گاڑیاں استعمال کر رہی ہے
جن میں سات پک اپ اور 3موٹر سائیکلیں استعمال کر رہی ہیں۔ پولیس کی فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق 67میں سے صرف 24پک اپس استعمال کی جا رہی ہیں جبکہ باقی پک اپس ریکارڈ میں تو نہیں لیکن پولیس حکام کے زیر استعمال ہیں۔ اسی طرح 175موٹر سائیکلوں میں سے صرف تین سوات پولیس کے استعمال میں ہیں جبکہ 172موٹر سائیکلیں بھی مختلف مقامات پر پولیس اہلکاروں کے
ذاتی کاموں کیلئے استعمال ہو رہی ہیں۔ بین الاقوامی امدادی اداروں کی جانب سے دی گئی 10جیپوں کا بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔