اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان کا بشری بی بی سے نکاح یکم جنوری 2018کو ہی ہوا تھا، خبر پر قائم ہوں، جن لوگوں کا ذکر خبر میں کیا وہ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری نکاح کی تصاویر میں موجود ہیں، طلاق کے بعد عدت ختم ہونے سے پہلے یکم جنوری آرہی تھی ،اس لیے تیکنیکی مسائل کے باعث چیزوں کو چھپایا جارہا تھا، سیاسی مسائل پیدا ہونے کے ڈر اور مقتدر حلقوں کی جانب سے
مشورے کے بعدنکاح کا ڈراپ سین کیا گیا،عمران خان اور بشری بی بی کے نکاح کی خبر بریک کرنے والے عمر چیمہ نے نکاح اتنا عرصہ چھپائے رکھنے کی تہلکہ خیز وجہ بتا دی۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی خبر بریک کرنے والے جنگ اور جیو نیوز کے صحافی عمر چیمہ نے نکاح کو اتنا عرصہ خفیہ رکھنے کی تہلکہ خیز وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ طلاق کے بعد عدت ختم ہونے سے پہلے یکم جنوری آرہی تھی ،اس لیے تیکنیکی مسائل کے باعث چیزوں کو چھپایا جارہا تھا۔ ہماری خبر غلط تھی تو کم از کم اپنا نکاح خواں ہی بدل لیتے یہ تو وہی مفتی سعید صاحب جن کا میں نے ذکرکیا تھا۔ تصویر میں بھی وہی عون چوہدری ہیں جن کا ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ موجود تھے۔ میں پورے وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ یکم جنوری کو ہی نکاح ہوا ہے۔عمر چیمہ نے کہا کہ آ پ کو یاد ہوگا ریحام خان کے کیس میں بھی انہوں نے اسی طرح کیا تھا اور اس پر تو آ ن ریکارڈ ہے، ریحام خان سے 29اکتوبر کو نکاح ہوا تھا 31دسمبر کو خان صاحب نے ایک ٹوئٹ کیا تھا کہ میری شادی کے بارے میں خبریں بڑھا چڑھا کے پیش کی جا رہی ہیں اور 8جنوری کو انہوں نے عوام کو دکھانے کیلئے نکاح کیا تھا لیکن اصل میں نکاح 31اکتوبر کو ہو چکا تھا اور یہ بھی اسی طرح کی فلم ہے جو دہرائی جارہا ہے جس طرح انہوں نے 2015میں کیا تھا۔ نکاح خواہ یہی تھے میں یہ کہتا ہوں
اگر یہ اتنے سچے ہیں، صادق اور امین ہیں اور ان کے پاس تو ابھی نیا نیا سرٹیفکیٹ بھی ہے تو یہ کم از کم ہمیں جھوٹا ثابت کرنے کے لیے اپنا نکاح خواں ہی بدل لیتے۔یہ اس چیز کو زیادہ دیر تک یہ چھپا کرنہیں رکھ سکتے تھے اب اس نکاح کا کوئی نہ کوئی انہیں ڈراپ سین کرنا تھا ان کو بہت سارے جو مقتدر حلقے ہیں وہ بھی اس سلسلے میں مصر تھے کہ آپ جو ہے چیز کو اسے قبول کریں ،
آ پ کیلئے کوئی سیاسی مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے