اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق ممتاز قانون دان اور حقوق انسانی کی علمبردار عاصمہ جہانگیر مرحومہ نے اپنی آخری آرام گاہ کے حوالے سے اپنی وصیت اپنے شوہر اور اہل خانہ سے پوشیدہ رکھی تھی۔ انہوں نے اپنے بیٹے جیلانی جہانگیر کو صرف اس حد تک آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے اپنی تدفین کے حوالے سے پاکستان بار کونسل
کے 3ارکان کو وصیت کر دی ہے، میرے مرنے کے بعد وہ جہاں کہیں گے مجھے وہاں دفن کرنے دیا جائے۔ پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ عاصمہ جہانگیر نے انہیں، محمد احسن بھون اور عابد ساقی کو چند ماہ قبل وصیت کی تھی کہ زندگی کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔ میرے مرنے کے بعد مجھے میرے بیدیاں روڈ پر واقع میرے فارم ہائوس پر دفن کیاجائے۔ انہوں نے بتایا کہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے گھر والوں کو اس وصیت سے اس لئے آگاہ نہیں کیا کہ وہ مجھے گلبرگ یا کسی قریبی قبرستان میں دفن ہونے کیلئے منا لیں گے۔ فارم ہائوس میں درختوں کی بڑی گھنی چائوں ہے، باغیچہ تیار ہو گیا ہے ، میں نہیں چاہتی کہ مجھے کسی عام قبرستان میں دفن کر دیا جائے اور تین چار سال بعد گورکن میری ہڈیاں نکال کر وہاں کسی اور کو دفن کر دیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ عاصمہ جہانگیر کے مرنے کے بعد ان کی والدہ نے کس جگہ دفن ہونے کی وصیت کی تھی۔ جس پر انہیں آگاہ کیا گیا تو عاصمہ جہانگیر کے گھروں نے ان کی وصیت کے احترام میں ان کی بیـدیاں روڈ کے فارم ہائوس میں تدفین کی اجازت دے دی اور انہیں ان کی وصیت کے مطابق وہاں دفن کیا گیا۔واضح رہے کہ ملک کی معروف خاتون وکیل عاصمہ جہانگیر تین روز قبل دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی تھیں۔ ان کی نماز جنازہ کل قذافی سٹیڈیم سے ملحقہ گرائونڈ میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں ان کی وصیت کے مطابق بیدیاں روڈ پر واقع ان کے فارم ہائوس میں ان کی وصیت کے مطابق سپرد خاک کر دیا گیا تھا۔