اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے نامور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر دو روز قبل دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئی ہیں۔ ان کی وفات پر پاکستان کی وکلا برادری سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سےاہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا سلسلہ جاری ہے۔ عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر والدہ کے انتقال کی خبر ملنے کے بعد وطن واپس پہنچ چکی ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے منیزے جہانگیر کا کہنا تھا کہ میری والدہ مجھے کہا کرتی تھیں کہ جب میں چلی جائوں گی تو پھر تم لوگوں کو پتہ چلے گا، منیزے جہانگیر کا کہنا تھا کہ ہمارے پائوں تلے سے زمین نکل چکی ہے ۔ میری والدہ اپنے مشن کے ساتھ وابستہ رہیں انہیں جب بھی آرام کا مشورہ دیتی تو وہ منع کرتے ہوئے کہتیں کہ مجھے اپنا مشن پورا کرنا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ اصولوں کے لیے لڑائی کی ۔وہ کہا کرتی تھیں کہ انسان تو آتے جاتے رہتے ہیں لیکن اصول ہمیشہ قائم رہتے ہیں ان پر ڈٹے رہناچاہئے۔ وہ پاکستان میں جمہوریت کو لے کر پریشان تھیں۔وہ اکثر مجھے کہا کرتی تھیں کہ ہمارے پاکستانی وہ ہیرا ہیںجن کو کسی نے تراشا ہی نہیں ۔والدہ نے کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دی ، دل کے عارضے میں مبتلا ہوئیں اور پھر ٹھیک ہو گئیں۔ ان پر کام کا بہت بوجھ تھا، بے شمار کیسز کی وجہ سے آرام کا وقت نہ ملتا جس پر میں عموماََ انہیں آرام کا مشورہ دیتی تھی جس پر وہ مجھے کہتی تھیں کہ جن لوگوں سے فیس لی ہوئی ہے ان کا کام کرنا ہے میں آرام نہیں کر سکتی۔نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے منیزے والدہ کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔واضح رہے کہ عاصمہ جہانگیر دو روز قبل صبح ناشتے سے قبل فون کال پر نواز شریف سے محو گفتگو تھیں اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کی خواہش تھی کہ وہ سپریم کورٹ میں طلال چوہدری کا توہین عدالت کا
مقدمہ لڑیں مگر اسی دوران عاصمہ جہانگیر کو دل کا دورہ پڑا اور وہ خالق حقیقی سے جا ملیں۔