اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے موقر قومی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود نے کہا ہے کہ جب تک میرے بیٹے کا قاتل رائو انوار اس کے ساتھی شوٹرز پکڑے نہیں جاتے میں واپس نہیں جائوں گا۔ میرا تعلق محسود قبائل سے ہے اور جب کوئی محسود کسی کام کا ارادہ کرے تو اسے انجام تک پہنچا کر ہی دم لیتا ہے۔ بس میری آخری خواہش یہی رہ گئی ہے
کہ زندگی میں بیٹے کا قاتل پکڑا جائے اور میں رائو انوار کو پھانسی پر لٹکا دیکھنا چاہتا ہوں۔ واضح رہے کہ نقیب کے والد رائو انوار کے خلاف درج ہونے والے قتل کے مقدمے کے مدعی ہیں اور ان کا کراچی میں ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ سماعتیں مختلف کورٹس میں چل رہی ہیں۔ 13فروری کو بھی سپریم کورٹ میں سماعت ہے جہاں آئی جی سندھ کے علاوہ رائو انوار کو طلب کیا گیا ہے جبکہ جعلی ان کائونٹرز اسپیشلٹ کے نہ اانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا کہا گیا ہے ۔ اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کے بعد محسود قبائل کے مشران اور عمائدین نے محمد خان کو محسود کو بتایا کہ وہ دھرنا ختم کر رہے ہیں اور کئی مشران اور عمائدین واپس بھی چلے گئے تاہم بعض جرگہ ممبران نے رائو انوار کی گرفتاری تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس صورتحال پر محمد خان محسود کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کراچی سے اسلام آباد جانے والے محسود قبائل کے عمائدین واپس آکر بتائیں گے۔ اسلام آباد میں کراچی اور وزیرستان سے آنے والے محسود رہنمائوں نے آپس میں مشورہ کر کے دھرنا ختم کیا تھا۔ ان کے بقول احتجاج کراچی میں ہو یا اسلام آباد میں ان سے مشاورت کی جاتی ہے۔ اس وقت کراچی پولیس کے ایڈیشن آئی جی آفتاب پٹھان، رائو انوار اور اس کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے حوالے سے معاملات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ پولیس کے حوالے سے
وہ کوئی بات نہیں کر سکتے کہ صورتحال سب کے سامنے ہے۔ فی الحال انہوں نے ساری امیدین چیف جسٹس آف پاکستان سے لگا رکھی ہیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گائوں جانے کو دل کرتا ہے کہ نقیب اللہ کے یتیم بچوں سے ملوں تاہم اب کیس میں تیزی آگئی ہے اس لئے یہاں رہنا ضروری ہے۔ انہوں نے ان افواہوں کو بھی بے بنیاد قرار دیا کہ وہ رائو انوار کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔
محمد خان محسود کے بقول سپری۸م کورٹ کی سماعت کا انتظار ہے اس کے بعد پوری قوم سے اپیل کریں گے کہ نقیب اللہ کے حوالے سے انصاف کے حصول کیلئے میری مدد کریں۔ محسود قبائل کے رہنما رحیم داد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود گائوں جانے کیلئے بے چین ہیں کہ وہاں ان کے یتیم پوتے پوتیاں ہیں لیکن مقدمے کی وجہ سے ان کا واپس جانا مناسب نہیں۔
التبہ بیٹے کے قاتل کی عدم گرفتاری پر وہ پریشان ہیں اور ان کی نیندیں اڑ چکی ہیں۔ ایک سوال پر رحیم داد کا کہنا تھا کہ شروع سے معاملہ محسود قبائل کے عمائدین اور مشران دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کراچی جرگہ کا انعقاد کرایا اور پھر اسلام آباد میں جرگہ لگایا۔ آئی جی سندھ سے لے کر وزیر داخلہ سندھ اور دیگر اعلیٰ افسران سے ملاقاتیں بھی محسود قبائل کے عمائدین اور مشران کرتے رہے ہیں
اور سارے معاملات مشاورت سے ہی حل کئے جا رہے ہیں۔ نقیب اللہ کے والد کو کراچی میں روکنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ سارے کیس کو وہ خود ڈیل کریں۔ وہ اپنے بیٹے کے کیس کے مدعی ہیں۔ رحیم داد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 13فروری کو سماعت ہے جس پر صورتحال واضح ہو جائے گی۔ امید ہے کہ چیف جسٹس، آئی جی سندھ سے رائو انوار کی عدم گرفتاری اور اس کے ساتھیوں کےنہ
پکڑے جانے پر جواب طلب کریں گے۔ ہمارا کام کیس درج کرانا تھا۔ پولیس کو بار بار فون کر کے نہیں پوچھ سکتے کہ رائو انوار کا کیا بنا۔ عمائدین اور مشران ساری صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ کراچی میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ اب انتظار 13فروری کا ہے۔ مشاورت کے بعد جو فیصلے کئے جائیں گے اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ وقت آنے پر قوم کو آواز دے سکتے ہیں جو یقیناََ نقیب اللہ کے
والد کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ عدالتوں سے امید ہے کہ انصاف ضرور ملے