ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

انتظارحسین قتل کے مقدمے کی تفتیش ،سی ٹی ڈی کی تحقیقات مکمل،قتل جان بوجھ کر کیاگیا یا بات ’’خطاء ‘‘ کی تھی؟تحقیقاتی رپورٹ میں سب سامنے آگیا

datetime 8  فروری‬‮  2018 |

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس فائرنگ سے کار سوار نوجوان انتظار کے قتل کے مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی ٹیم نے مکمل کرلی ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 173 کے تحت تفتیشی رپورٹ آئندہ دو روز میں متعلقہ عدالت میں جمع کرا دی جائے گی۔پولیس ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے اینٹی کار لفٹنگ سیل کے ایس ایچ او سمیت گرفتار پولیس اہلکاروں کے خلاف زیر دفعہ 302 اور 34 ت پ کارروائی کی سفارش کی ہے۔

عام حالات میں اس رپورٹ کو کسی مقدمے کا چالان کہا جاتا ہے لیکن مقدمہ کے چالان میں پولیس کی جانب سے تمام الزامات کو حتمی ظاہر کیا جاتا ہے لیکن دفعہ 173 کی یہ رپورٹ “پولیس فائنڈنگز” کہلائیں گی۔ اس میں مزید ردوبدل یا کاروائی کے لیے عدالتی احکامات کو فوقیت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مقدمے کی عام تیاری انویسٹی گیشن افسر عزیز شیخ کر رہے ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق ماضی میں کی گئی تحقیق کے دوران اس مقدمے میں دفعہ 319 کے تحت کاروائی کی اطلاعات تھیں جسے عام طور پر قتل خطا کہا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق انتظار قتل کیس میں قتل خطا کا پہلو سامنے نہیں آرہا بلکہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد تحقیقاتی ٹیم اسے جان بوجھ کر فائرنگ کرکے کسی کو قتل کرنا قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دو ملزم پولیس اہلکار بلال اور دانیال اس واردات میں براہ راست ملوث رہے۔ ٹیم کے دیگر ملزمان کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کا نفاذ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اے سی ایل سی کے ایس ایچ او سمیت دیگر افسران اور اہلکاروں پر لازم تھا کہ وہ اس جرم کو روکتے یا ایسا کرنے کی کوشش کرتے مگر وہ تمام پولیس اہلکار و افسران اس کا حصہ ظاہر ہوئے۔رپورٹ میں ایس ایس پی مقدس حیدر پر قتل کی سازش یا منصوبہ بندی کے الزام کے حوالے سے پولیس افسر نے بتایا کہ اس سلسلے میں تحقیقاتی ٹیم کے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں آئے اگر ایسا ہوتا تو ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل کیخلاف زیر دفعہ 109 کاروائی کی سفارش کی جاتی۔

گرفتار پولیس اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے اپنی حفاظت کے لیے ملنے والا ہتھیار حملے کے لیے استعمال کئے۔ قانون کے مطابق انہیں ایسا اس صورت میں کرنے کی اجازت ہے جب انہیں اپنی جان کا خطرہ ہو لیکن مقتول نوجوان کی طرف سے ایسا کچھ سامنے نہیں آیا۔ذرائع کے مطابق اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کی شمولیت کے حوالے سے بھی پولیس نے کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ یہ یہ معاملہ بھی عدالت پر چھوڑا ہے کہ عدالت اگر محسوس کرے تو اس مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہو۔ ایسی صورت میں پولیس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کا اضافہ کرے گی۔ادھرمقتول انتظار کے والد کی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں الزامات کی بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…