منگل‬‮ ، 18 جون‬‮ 2024 

سینٹ کے انتخابات، ایم کیو ایم کے بعد مسلم لیگ ن بھی دو دھڑوں میں تقسیم،تحریک انصاف کا اہم ترین رہنما پاک سرزمین پارٹی سے جاملا، حیرت انگیزصورتحال

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ بھی جمعرات کو سینیٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دھڑے بندی کا شکار نظر آئی ۔ سب سے پہلے مسلم لیگ (ن) دو ارکان سندھ اسمبلی حاجی شفیع محمد جاموٹ اور ہمایوں محمد خان سینیٹ کے اپنے امیدوار آصف محمد خان کے ساتھ کاغذات نامزدگی جمع کرانے آئے ۔ ان کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما نہیں تھے۔

تین گھنٹے کے بعد مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بابو سرفراز خان جتوئی مسلم لیگ (ن) سندھ کے دیگر ارکان سندھ اسمبلی ، عہدیداروں اور رہنماؤں کے بڑے قافلے کے ساتھ الیکشن کمیشن پہنچے اور انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔ اس حوالے سے جب مسلم لیگ (ن) کے لوگوں سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اصل امیدوار بابو سرفراز جتوئی ہیں ۔ ہمایوں خان کو پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس وقت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ، جب اس کے رکن سندھ اسمبلی سید حفیظ الدین پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ الیکشن کمیشن پہنچے ۔ انہیں دیکھتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں نے کہا کہ ’’ آپ کو تو ہمارے ساتھ ہونا چاہئے تھا ۔ ‘‘ اس پر سید حفیظ الدین نے کہا کہ ’’ یہ بات آپ نے پہلے کبھی نہیں کہی ۔ ‘‘ جمعرات کو الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم ، مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی کی تقسیم بالکل واضح ہو گئی ۔ قبل ازیں سینیٹ کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم نظر آئی ۔ دونوں دھڑوں کے رہنما اپنے امیدواروں کے ساتھ الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرانے آئے ۔ وہ ایک دوسرے سے اجنبی بنے رہے اور ایک دوسرے سے ملاقاتیں بھی کیں تو ان میں سرد مہری دیکھنے میں آئی ۔ اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی ،

جب ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار الیکشن کمیشن پہنچے تو دوسرے دھڑے کے رہنما اپنی کرسیوں پر بیٹھے رہے ۔ تھوڑی دیر بعد فاروق ستار خود ان سے ملنے گئے تو ایم کیو ایم بہادر آباد کے رہنما فیصل علی سبزواری نے انتہائی جذباتی انداز میں فاروق ستار سے کہا کہ اس صورت حال میں ہمیں شرمندگی ہو رہی ہے ۔ اس پر فاروق ستار نے کہا کہ میں بڑا ہوں ۔ میں صور ت حال کو سنبھال لوں گا اور پارٹی کو تقسیم نہیں ہونے دوں گا۔ اس پر فیصل علی سبزواری آبدیدہ ہو گئے ۔ فاروق ستار نے ان کے سر پر ہاتھ پھیر کر انہیں تسلی دی ۔

فیصل علی سبزواری میئر کراچی وسیم اختر کے ساتھ لپٹ کر رونے لگے ۔ دونوں دھڑوں کے لوگ اگرچہ یہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے اختلافات نہیں ہیں لیکن وہ تین گھنٹے تک ایک دوسرے سے الگ تھلگ بیٹھے رہے۔ سب سے پہلے ایم کیو ایم کے رہنما کامران ٹیسوری اپنے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ ارکان سندھ اسمبلی جمال احمد اور وسیم قریشی کے ساتھ الیکشن کمیشن آئے اور کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔ اس کے بعد ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے لوگ اپنے امیدواروں کے ساتھ وہاں پہنچے ۔ آخر میں ڈاکٹر فاروق ستار اپنے امیدواروں کے ساتھ الیکشن کمیشن آئے ۔

ایک ہی پنڈال میں ہوتے ہوئے وہ الگ الگ بیٹھے رہے اور میڈیا کو دکھانے کے لیے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کے لیے آئے لیکن یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ان کے درمیان معاملات طے ہونے میں کئی مشکلات درپیش ہیں ۔ دریں اثناء متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ( ایم کیو ایم ) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سینیٹ کے امیدواروں نے اگرچہ الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں لیکن ہم سب ایک ہیں ۔ وہ جمعرات کو صوبائی الیکشن کمشنر کے دفتر میں امیداروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔

ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ ایک پنڈال کے نیچے ہم نے امیدوران کے فارم جمع کروائے ہیں، گزشتہ دنوں کی صورتحال پر مخالفین نے شادیانے بجائے اور خوب جشن منایا مگر حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے 17 امیدوران نے فارم بھرے مگر 2 افراد خواجہ سہیل منصور قومی اسمبلی کی نشست کو جاری رکھنے اور قمر منصور نے بیماری کے باعث کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے معذرت کرلی، اگر کسی کو تصدیق کرنی ہے تو وہ الیکشن کمیشن سے امیدواروں کی فہرست لے سکتا ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم کی تربیت ہے نئے آنیوالوں کواجنبیت کااحساس نہیں ہوتا،

ہماری ایک دوسرے کیساتھ وابستگی بہت پرانی ہے، اختلاف رائے ہر جگہ ہوتا ہے مگر ہماری نظم و ضبط کی پالیسی مثالی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کی اچھی پالیسی کوہم نے قائم رکھا، کوئی بھی اختلاف ہو ہم آپس میں بیٹھ کر ہی حل نکالتے ہیں، میڈیا پر بات آنے سے لگتا ہے ناقابل حل مسئلہ ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ کامران ٹیسوری اور دیگر ساتھیوں نے فیصلے کا حتمی اختیار مجھے سونپا ہوا ہے، پارٹی کے کچھ معاملات ایسے ہیں جس کا فیصلہ حتمی کنویئر یا سربراہ کے پاس ہی ہوتا ہے، فارم علیحدہ علیحدہ ضرور جمع ہوئے مگر ہم مل کر آئندہ کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کل بھی ایک تھی، آج بھی ایک ہے اور آئندہ بھی رہے گی، ایم کیو ایم پاکستان کے کل 17 امیدواروں نے الیکشن کمیشن میں فارم جمع کرائے ہیں ۔بھائیوں سے کہتا ہوں کہ جو بھی اختلاف ہوگا سب مل بیٹھ کر اس کا حل نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی فیصلہ کیا وہ ہم سب نے مل کر کیا تاہم کچھ معاملات میں آخری فیصلہ سربراہ یا کنوینر کا ہونا چاہیے جب کہ ہم نے نہ پہلے کہیں سے ڈکٹیشن لیا اور نہ آئندہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کی تیاری فائنل میچ کی نیٹ پریکٹس ہے اور فائنل میں ایم کیو ایم اچھا کھیلے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برف جمی ہی نہیں تو پگھلے گی کیا۔

علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان فیصل علی سبزواری نے کہا ہے کہ پارٹی میں اختلافات ختم نہ ہوئے تو بہت برا ہو گا ۔ وہ جمعرات کو صوبائی الیکشن کمشنر کے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ فیصل علی سبزواری وہاں ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے رہنماؤں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور موجودہ صورت حال پر بہت غمگین تھے ۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں۔اسکروٹنی کے بعد طے کیا جائے گا کہ کسے پارٹی کا ٹکٹ دیا جائے۔ اختلافات ختم نہ ہوئے تو بہت برا ہو گا۔

ہم میں سے کوئی نہیں چاہتا کہ برا ہو۔ معاملات ابھی تک حل نہیں ہو ئے لیکن خواہش ہے کہ فاروق ستار رابطہ کمیٹی کی میٹنگ میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے ساتھ اتحاد سے بھی زیادہ ان 4 دن کے دوران پارٹی کو نقصان پہنچا ہے۔ایم کیو ایم اصولوں اور ضوابط کے بغیر نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہا کہ ہم ایم کیوایم پاکستان کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی اس جانب کبھی قدم بڑھائیں گے کیونکہ کارکنان اور عوام کو تمام تر صورتحال کا اچھی طرح سے اندازہ ہے۔ بدقسمتی سے ہم تقسیم کی جانب بڑھ رہے ہیں۔کوئی بھی انتہائی قدم اٹھائیں گے مگر کسی صورت تقسیم کی طرف نہیں جائیں گے۔

اس لیے فاروق ستار کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں۔جبکہ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے دونوں دھڑوں کے سینیٹ کے کسی بھی امیدوار نے پارٹی ٹکٹ جمع نہیں کرایا اور صوبائی الیکشن کمشنر سے کہا کہ وہ اسکروٹنی کے وقت پارٹی ٹکٹ جمع کرا دیں گے ۔ پارٹی ٹکٹ کون دے گا ، اس پر ایم کیوایم کے دونوں دھڑے مختلف موقف اختیار کرتے رہے ۔ ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ میں جاری کروں گا جبکہ ایم کیو ایم کے دوسرے دھڑے کے سینیٹ کے امیدوار بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پارٹی کے فیصلوں کا حقیقی فورم رابطہ کمیٹی ہے اور رابطہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کس کو ٹکٹ دینا ہے۔

ایم کیو ایم کے آئین کے مطابق رابطہ کمیٹی کے کنوینر یعنی ایم کیو ایم کے سربراہ کو رابطہ کمیٹی کے دو تہائی ارکان ہٹا سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار کو جب بیرسٹر فروغ نسیم کی یہ بات بتائی گئی تو انہوں نے بار بار یہ کہا کہ مجھے یقین نہیں آتا کہ فروغ نسیم یہ بات کر سکتے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی نے بھی بیرسٹر فروغ نسیم کی تائید کی ۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہاکہ پارٹی کے آئین کے مطابق کنوینر کے پاس کوئی ویٹو پاور نہیں ہے۔رابطہ کمیٹی نیا کنوینر لابھی سکتی اور پرانے کو ہٹا بھی سکتی ہے۔

ایم کیوایم کے آئین میں کنوینر کے پاس کوئی ویٹو پاور نہیں۔ آئین کے تحت ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی با اختیار ہے جب کہ جس کے پاس دوتہائی اکثریت ہو وہ کنوینر لا بھی سکتا ہے اور کنوینر بدل بھی سکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں رؤف صدیقی نے کہاکہ پارٹی کے آئین میں لکھا ہے کہ دو تہائی اکثریت سے فیصلے کریں گے، دو تہائی اکثریت جس کے پاس ہے وہ کنوینر بھی تبدیل کرسکتا ہے تاہم اچھا گمان رکھیں تو اچھا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین کی روح سے الیکشن لڑنا سب کا حق ہے، انہوں نے کہا کہ میں جوتشی نہیں ہوں لیکن پھر بھی کہوں گا کہ سینیٹ میں ہماری 3 نشستیں کنفرم ہیں۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…