پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

توبہ توبہ اتنا جھوٹ ۔۔۔ سرکاری وکیل نے ایسے ایسے الزامات عائد کردیئے کہ شیریں مزاری کے ہوش ہی اُڑ گئے ، شاہ محمودقریشی کا حیرت انگیز ردعمل

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی )اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سرکاری ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیس کی سماعت کے دور ان کمرہ عدالت مںی موجودتحریک انصاف کے رہنما شیریں مزاری کافی پریشان دکھائی دیں ٗسرکاری وکیل کے دلائل پر بار بار کھڑا ہونے پر شاہ محمود قریشی بیٹھنے کا اشارہ کرتے رہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 2014 میں دھرنوں کے دوران ریاست کے زیر انتظام چلنے والے سرکاری ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملوں کے الزام میں

حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری کو بے گناہ قرار دیا ہے جبکہ عدالت نے ان ہی مقدمات میں اسی جماعت کے چار ارکان اسمبلی کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی ہے۔ان ارکان پارلیمنٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، اسد عمر اور ڈاکٹر عارف علوی شامل ہیں۔بی بی سی کے مطابق انسداد دہشتگری عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ملزمان کے خلاف دائر مقدمات کی سماعت کی تو اس مقدمے کے سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان نے 2014 کے دھرنے کے دوران نہ صرف اسلحہ خریدا بلکہ اسے دھرنوں کے دوران استعمال بھی کیا۔اْنھوں نے کہا کہ ان دھرنوں کے دوران جو تین افراد جاں بحق ہوئے ان کے ذمہ دار بھی یہی لوگ ہیں۔سرکاری وکیل چوہدری شفقت نے عدالت کو بتایا کہ جب سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا گیا تو اس وقت ان ملزمان کے ہاتھوں میں آتشی اسلحے کے علاوہ کلہاڑیاں اور ڈنڈے بھی تھے۔اْنھوں نے کہا کہ ایس ایس پی آپریشن عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کرنے والوں میں ان ملزمان کے علاوہ ان کے دیگر ساتھی بھی شامل تھے۔سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کے رہنما پرسکون انداز میں بیٹھے رہے جبکہ شیریں مزاری خاصی پریشان دکھائی دیں۔سرکاری وکیل کے دلائل کے دوران ڈاکٹر شیریں مزاری بار بار اپنی نشست سے کھڑی ہو جاتیں تاہم پارٹی کے

وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی انھیں بارہا بیٹھنے کا اشارہ کرتے رہے اور اْنھوں نے یہ عمل کئی بار دھرایا۔سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں جب یہ کہا کہ ان مقدمات کی تفتیش کے سلسلے میں ملزمہ ڈاکٹر شیریں مزاری کو بھی گرفتار کرنا ہے لہٰذا عدالت ان کی عبوری ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے اْنھیں گرفتار کرنے کا حکم دے۔اس پر ڈاکٹر شیریں مزاری ایک بار پھر اپنی نشست سے کھڑی ہو گئیں

اور کہا کہ خدا کا خوف کریں ٗہم لوگ پارلیمنٹرینز ہیں اور انھیں اس کا احساس ہونا چاہیے۔پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران شیریں مزاری مسلسل ’توبہ توبہ اتنا جھوٹ‘ کے فقرے اپنی زبان سے ادا کرتی رہیں۔عدالت نے سماعت کے دوران ان واقعات سے متعلق درج ہونے والے مقدمات کی نقول بھی طلب کیں جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری کا نام نہیں تھا اس پر عدالت نے انھیں بے گناہ قرار دیا جبکہ دیگر چار ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…