پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

توبہ توبہ اتنا جھوٹ ۔۔۔ سرکاری وکیل نے ایسے ایسے الزامات عائد کردیئے کہ شیریں مزاری کے ہوش ہی اُڑ گئے ، شاہ محمودقریشی کا حیرت انگیز ردعمل

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی )اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سرکاری ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیس کی سماعت کے دور ان کمرہ عدالت مںی موجودتحریک انصاف کے رہنما شیریں مزاری کافی پریشان دکھائی دیں ٗسرکاری وکیل کے دلائل پر بار بار کھڑا ہونے پر شاہ محمود قریشی بیٹھنے کا اشارہ کرتے رہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 2014 میں دھرنوں کے دوران ریاست کے زیر انتظام چلنے والے سرکاری ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملوں کے الزام میں

حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری کو بے گناہ قرار دیا ہے جبکہ عدالت نے ان ہی مقدمات میں اسی جماعت کے چار ارکان اسمبلی کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی ہے۔ان ارکان پارلیمنٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، اسد عمر اور ڈاکٹر عارف علوی شامل ہیں۔بی بی سی کے مطابق انسداد دہشتگری عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ملزمان کے خلاف دائر مقدمات کی سماعت کی تو اس مقدمے کے سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان نے 2014 کے دھرنے کے دوران نہ صرف اسلحہ خریدا بلکہ اسے دھرنوں کے دوران استعمال بھی کیا۔اْنھوں نے کہا کہ ان دھرنوں کے دوران جو تین افراد جاں بحق ہوئے ان کے ذمہ دار بھی یہی لوگ ہیں۔سرکاری وکیل چوہدری شفقت نے عدالت کو بتایا کہ جب سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا گیا تو اس وقت ان ملزمان کے ہاتھوں میں آتشی اسلحے کے علاوہ کلہاڑیاں اور ڈنڈے بھی تھے۔اْنھوں نے کہا کہ ایس ایس پی آپریشن عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کرنے والوں میں ان ملزمان کے علاوہ ان کے دیگر ساتھی بھی شامل تھے۔سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کے رہنما پرسکون انداز میں بیٹھے رہے جبکہ شیریں مزاری خاصی پریشان دکھائی دیں۔سرکاری وکیل کے دلائل کے دوران ڈاکٹر شیریں مزاری بار بار اپنی نشست سے کھڑی ہو جاتیں تاہم پارٹی کے

وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی انھیں بارہا بیٹھنے کا اشارہ کرتے رہے اور اْنھوں نے یہ عمل کئی بار دھرایا۔سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں جب یہ کہا کہ ان مقدمات کی تفتیش کے سلسلے میں ملزمہ ڈاکٹر شیریں مزاری کو بھی گرفتار کرنا ہے لہٰذا عدالت ان کی عبوری ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے اْنھیں گرفتار کرنے کا حکم دے۔اس پر ڈاکٹر شیریں مزاری ایک بار پھر اپنی نشست سے کھڑی ہو گئیں

اور کہا کہ خدا کا خوف کریں ٗہم لوگ پارلیمنٹرینز ہیں اور انھیں اس کا احساس ہونا چاہیے۔پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران شیریں مزاری مسلسل ’توبہ توبہ اتنا جھوٹ‘ کے فقرے اپنی زبان سے ادا کرتی رہیں۔عدالت نے سماعت کے دوران ان واقعات سے متعلق درج ہونے والے مقدمات کی نقول بھی طلب کیں جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری کا نام نہیں تھا اس پر عدالت نے انھیں بے گناہ قرار دیا جبکہ دیگر چار ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…