پاکستان کی سالمیت کو شدید خطرہ، اہم ترین شہر میں دنگے،خونریزی کا بھیانک منصوبہ بے نقاب، افریقہ اور ایشیا کے اہم ملک میںموجود اجرتی قاتلوں کے گینگ کی خدمات لے لی گئیں، تہلکہ خیز انکشافات

8  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے قومی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کراچی میں ایک بار پھر خونریزی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور ایم کیو ایم لندن گروپ نے چند اہم رہنمائوں کو راستے سے ہٹانے کی پیش کش کردی ہے، افریقہ اور بنکاک میں بیٹھے ہٹ مین کو پیغام دیدیا گیا ہے، متحدہ قومی موومنٹ کے متعدد رہنمائوں کے پی ایس پی اور پیپلزپارٹی سے رابطے، شمولیت اختیار کر سکتے ہیں،

فاروق ستار اور عامر خان کے بعد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن رہنما اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار بھی اپنا گروپ بنانے کی کوششوں میں ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں گروہ بندی خطرناک تصادم کی طرف جا رہی ہے جو کسی وقت بھی خونریزی کی جانب جا سکتی ہے۔ متحدہ پاکستان کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انکی جماعت میں تازہ دراڑیں آنے کے بعد بعض پرانے رہنمائوں نے متحدہ قومی موومنٹ (لندن)الطاف گروپ سے رابطے کئے ہیں جنہوں نے رابطہ کرنے والے متحدہ (پاکستان)کے رہنمائوں کو پارٹی میں چند اہم رہنمائوں کو صاف کرنے کیلئے معاونت کی پیش کش کی ہے۔ ایسی کوئی کارروائی کرنے کیلئے متحدہ (لندن)نے جنوبی افریقہ اور بنکاک میں بیٹھے ہٹ مین کو اشارے دے دئیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ(پاکستان)کے متحارب دھڑوں میں اگر پائیدار صلح نہ ہوئی تو متحدہ، جو 90کی دہائی میں مہاجر قومی موومنٹ(الطاف)اور مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی)کے بینرز کے تحت کراچی پر تسلط کیلئے ایک دوسرے کے لوگ اٹھاتی اور مارتی رہی ہے ایک دفعہ پھر سے تازہ گروپس کی صورت خونریزی کی طرف چلی جائے گی جس سے کراچی کا امن خراب ہو سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنما اس پیش رفت سے آگاہ ہیں لیکن خوف کی وجہ سے عوام میں بات کرنے سے ڈرتے ہیں، متحدہ (پاکستان)

کا اس وقت یہ عالم ہے کہ ایک گروپ رات کو کسی کے ساتھ بیٹھا ہوتا ہے اور کچھ کہہ رہا ہوتا ہے اور صبح وہ دوسرے گروپ کے ساتھ ہوتا ہے، پارٹی میں انتہائی بے یقینی کی صورتحال ہے اور پرانے رہنما اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں اور اگر حالات ایسے ہی چلتے رہے تو الیکشن کے قریب کافی پرانے رہنما مصطفیٰ کمال کی پاک سر زمین پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔

پرانے رہنمائوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ نوجوانوں کے نیچے کام کرنے کیلئے تیار نہیں وگرنہ مصطفیٰ کمال کے ساتھ پہلے سے ہی شامل ہو چکے ہوتے۔ کچھ لوگ پیپلزپارٹی میں بھی جا سکتے ہیں اور متحدہ (پاکستان)ایک چھوٹا سا غیر موثر گروپ رہ جائے گا۔ ان کے مطابق بعض پرانے رہنمائوں نے متحدہ(حقیقی )کے سربراہ آفاق احمد سے بھی رابطے کئے ہیں، متحدہ(پاکستان)میں عامر خان اور ڈاکٹر فاروق ستار

کے ہی دو گروپ نہیں ہیں، خواجہ اظہار بھی اپنا گروپ بنانے کی کوشش میں ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…