اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اینکر پرسن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پر پابندی سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں اینکر پرسن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ
کے جج شوکت عزیز صدیقی نے عامر لیاقت کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے اور بیانات دینے سے متعلق دائ ایک درخواست پر سماعت کی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پر ٹی وی یا ریڈیو کے کسی بھی پروگرام میں شمولیت پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی تھی عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کسی ٹی وی ٹاک شو، ریڈیو پروگرام، حتیٰ کہ کسی اشتہار میں بھی ٹی وی پر نہیں آ سکتے۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیاہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حکمران جماعت ن لیگ پر سخت تنقید کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ پابندی لگنے سے قبل وہ نجی ٹی وی بول نیوز سے وابستہ تھے اور بول نیوز پر پروگرام کر رہے تھے۔ پابندی لگنے کے بعد عامر لیاقت منظر عام سے بالکل غائب ہو گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا عامر لیاقت دوبارہ سے کس انداز میں اپنا پروگرام شروع کرتے ہیں۔عامر لیاقت اس سے قبل نجی ٹی وی جیو نیوز سے وابستہ رہ چکے ہیں اور انتظامیہ سے اختلافات کے بعد وہ بول نیوز سے وابستہ ہو گئے تھے۔