لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کے معاملے میں اپنی عمدہ روایت سے ہٹ کر فیصلہ دیا ہے حالانکہ بابر اعوان جیسے کرپٹ اور بد بخت شخص جس نے ججز کو بیچا اس نے بھی غیر مشروط معافی سے استفادہ کیا ہوا ہے ،شیخ رشید پنڈی کا شیطان ہے ،لاہوریوں نے شیطان کی آواز پر توجہ نہ دی اور راندھے درگاہ ہو گیا اور اب وہ مستعفی ہونے سے بھی دوڑ گیا ہے ،عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنا ہر شہری کا آئینی اورجمہور ی حق ہے ۔
پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جس شخص نے بھی عدالت سے غیرمشروط معافی مانگی اسے معاف کردیا گیا لیکن نہال ہاشمی کے کیس میں اس عمدہ روایت سے ہٹ کر فیصلہ دیا گیا۔اگر ججز کے نام پر پیسے لینے اور سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر کھڑے ہو کر عدلیہ کا مذاق اڑانے والابابر اعوان اس سے استفادہ کر سکتا ہے تو نہال ہاشمی کو بھی معاف کیا جاسکتا تھا۔عدالتی فیصلوں پر گفتگو اور تنقید کرنا عوام کا آئینی اور جمہوری حق ہے، ہم نے سپریم کورٹ کے معزز ججز کی ذات کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان قابل وکیل تھے ، کئی ججز صاحبان سے اس وقت سے تعلق ہے جب وہ وکالت کی پریکٹس کرتے تھے ، جسٹس آصف سعید کھوسہ مختلف کیسوں میں میرے وکیل رہے ہیں لیکن ہم نے کبھی بھی ان کی ذات کے حوالے سے گفتگو نہیں کی ۔ عوام عدالتی فیصلوں پر تنقید اور ان سے عدم اتفاق کر سکتے ہیں ۔ کیا سپریم کورٹ نے خود اپنے ایک فیصلے کو دوسرے فیصلے میں غلط نہیں کہا ۔ مشرف کے ’’کُو‘‘ کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جبکہ اسی پر 17رکنی بنچ کا بھی فیصلہ ہے جس میں پہلے فیصلے کو غلط قرار دیا گیا ، کیا ڈوگر کورٹ سپریم کورٹ نہیں تھی کیا ان کے فیصلوں کو ہدف تنقید نہیں بنایا گیا بلکہ کالعدم قراردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف 28جولائی کے فیصلے پر
عمل نہ کرتے تو یہ توہین عدالت ہوتا لیکن اس فیصلے کی مصدقہ کاپی ملنے سے قبل نواز شریف نہ صرف استعفیٰ دیا بلکہ وزیر اعظم ہاؤس بھی خالی کر دیا۔دوسری طرف عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا گیا لیکن میں ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ اس نے پاکپتن میں کیا گند ڈالا ، تیس تیس سالوں سے بسنے والے گھر اجاڑ دئیے اور شیطانیت پھیلائی ،کیا بابر اعوان نے پنجاب بینک لوٹنے والے ڈاکوؤں سے دبئی میں کروڑوں روپے نہیں لئے ۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کا ایک بے شرم انسان ڈھٹائی کے ساتھ کسی
قابل نہ رہا ،پنڈی والے اس شیطان کو ایسا قید کریں گے کہ اسے لگ پتہ جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نااہلی مدت ختم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے ،مدت کا فیصلہ عدالت کرے گی ،پارلیمنٹ کو اختیار ہے کہ وہ فیصلہ کرسکتی ہے ،آئین میں ترمیم کرسکتی ہے اس فیصلے کے پہلے اور بعد میں بھی ترمیم کی جا سکتی ہے ،ابہام دورکرنے کیلئے عدالت پارلیمنٹ سے بات کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تو اے ٹی ایم بند ہو گئی ہے اس لئے جہانگیر ترین کی بحالی کی زیادہ ضرورت ہے ۔