اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) نقیب اللہ قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور آئی جی سندھ میں دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے راؤ انوار کی اسلام آباد آمد کے حوالے سے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کیا راؤ انوار فلم کی طرح گنے کی ٹرالی پر لیٹ کرآیا؟جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 20 جنوری کو راؤ انوار پی آئی اے کی پرواز پی کے 300 کے ذریعے اسلام آباد آیا، چیف جسٹس نے یہ سن کر کہا میں سمجھاآپ کہیں گے کہ راؤ انوار بس پر چڑھ کرآیاہوگا۔
نقیب اللہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے راؤانوار کی سروس اوربیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب کرلیں ، راؤ انوارکی تقرریوں، تعیناتی اورترقیوں کاریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ راو? انوار کی سفری تفصیلات عدالت میں جمع کراچکے ہیں۔ راؤ انوار میڈیا سے رابطے میں ہے، پولیس کے پاس واٹس ایپ کو ٹریس کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے جبکہ ایف آئی اے اورآئی بی بھی اسے ٹریس نہیں کرسکتی کیونکہ واٹس ایپ کمپنی اپنا ڈیٹا کسی کو بھی نہیں دیتی، اس سلسلے میں پی ٹی اے سے رابطہ کیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شہریوں کے جان ومال کے محافظ پر قتل کا الزام لگا ہے، نقیب اللہ قتل کاالزام دراصل ریاست پر ہے۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ ڈی آئی جی کو 13 جنوری کو پولیس مقابلے کا بتایا گیا، 4 میں سے 2 دہشتگردوں کی شناخت موقع پر ہو گئی تھی جبکہ 17 جنوری کو نقیب اللہ کی لاش کی شناخت ہوئی۔ سوشل میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ نقیب اللہ روشن خیال تھا، معلومات ملنے پرتحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ، 19 جنوری کوتحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ پولیس مقابلہ فرضی تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی؟ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملزمان کو فرارسے روکنا چاہیے تھا۔آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ راو191انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے
وزارت داخلہ کوخط لکھاتھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں آئی جی سندھ کو مخاطب کرکے کہا آپ کی کوشش کے باوجود راؤ انوار اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچ گیا،کیا راو191 انوار فلم کی طرح گنے کی ٹرالی پر لیٹ کرآیا؟۔جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 20 جنوری کو راو191 انوار پی آئی اے کی پرواز پی کے 300 کے ذریعے اسلام آبادآیا۔ چیف جسٹس نے یہ سن کر کہا میں سمجھاآپ کہیں گے کہ راؤ انوار بس پر چڑھ کرآیاہوگا۔