اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین انٹیلی جنس شیئرنگ کا کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہے ٗپاکستان امریکہ کی طرف سے فوجی امداد بند کئے جانے کے بعد اپنی خارجہ پالیسی میں علاقائی سطح پر نئی صف بندی کر نے پر غور کررہا ہے ۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ پاکستان فوجی سازو سامان کیلئے روس ٗ چین اور یورپ کے ساتھ تعلقات پر انحصار کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے اب بھی مشترکہ مفادات ہیں ۔اسلام آباد میں صحافیوں سے
غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف اور مشیر قومی سلامتی کے ایران دورے سے بہتری آئی، اسلامی ممالک کو انسداد دہشت گردی تربیت میں معاونت کی پیشکش کی ہے، دنیا پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائے، پاکستان سعودی عرب کے جغرافیائی حدود کے دفاع کے عزم پر قائم ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم کی پالیسیاں جارحیت پر مبنی ہیں، بھارت نے گزشتہ سال دو ہزار سے مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی، بھارت خطے کے امن کیلئے سنگین خطرہ ہے ٗ بھارت کی اشتعال انگیزی پر جوابی کارروائی کی جاتی ہے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، چین پاکستان کو فولادی بھائی اور ہر موسم کا ساتھی قرار دے رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ، افغانستان اور بھارت پاکستان کے خلاف صف آراء ہو چکے ہیں، حقانی نیٹ ورک افغان مہاجرین کیمپوں میں پناہ لے رہا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ امریکہ اور پاکستان کے مابین انٹیلی جنس شیئرنگ کا تحریری معاہدہ نہیں ہے، زمینی اور فضائی رابطے بند کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔