لاہور(ا ین این آئی )پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور صدر سینٹرل پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ اپنی کمپنی سے متعلق تمام دستاویزات اور ریکارڈ نیب کو پیش کر دیا ہے اور میری کمپنی کا پانامہ لسٹ کی اُن 450کمپنیوں میں ذکر نہیں جن کے بارے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوٹس لینے کی ہدایات جاری کیں تھیں ،اگر جرم ثابت ہو تو ہرسزا بھگتنے کو تیار ہوں مگر آشیانہ،ایل ڈی اے سٹی ،میٹرو بس اور اورنج ٹرین کے ٹھیکے دینے والوں سے بھی حساب لیا جائے۔عبدالعلیم خان نے نیب لاہور کے دفتر میں
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی یہ کمپنی ہی گزم 2006میں رجسٹر ہوئی تھی اور اس کے بعد سے اب تک اس کی تمام تفصیلات ایف بی آر ،الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اُن کی ٹیکس ریٹرنز میں شامل ہیں وہ اس معاملے پر پہلے بھی4مرتبہ پریس کانفرسیں کر چکے ہیں اور پہلی مرتبہ مئی2016میں اس کمپنی کے مندرجات میڈیا کے سامنے پیش کر دیے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر مجھ پر ا یک روپے کی بھی کرپشن ثابت ہو گئی تو میں سیاست سے دستبردار ہو جاؤں گا ۔اگرمیں غلط ہوتا تو کیا حکومت چھوڑتی، وزیراعلی پنجاب اورنج لائن ٹرین میٹروبس کے منصوبوں کی بڈنگ کے بارے میں بتائیں اور ایل ڈی ایسٹی کی زمین خریدنے والی 5کمپنیاں کس کی ہیں یہ بھی منظر عام پر آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے قائد عمران خان کے نقش قدم پر چلنے ہوئے دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی کریں گے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس ریکارڈ ہونے کے باوجود انہیں بلایا جانا سمجھ سے بالاتر ہے لیکن بطور پاکستانی شہری اور سیاستدان اُن کا فرض ہے کہ وہ ہر ادارے کے سامنے سر تسلیم خم کریں اور اسی جذبے کے تحت وہ نہ صرف نیب میں پیش ہوئے ہیں بلکہ آئندہ کیلئے بھی انہیں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے ۔عبدالعلیم خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان بارے عمران خان او ر میرا خواب ایک ہی ہے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنا ن
اور محبت کرنے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ علیم خان انہیں شرمندہ نہیں ہونے دے گاہم نے سر اٹھا کر جینے کیلئے جدوجہد جاری کر رکھی ہے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب ہر پاکستانی دنیا میں سر اٹھا کر اور با وقار طریقے سے زندگی گزارے گامیں تحریک انصاف کے کارکنوں کے سامنے جواب دہ ہوں اور انہیں کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہونے دوں گا ۔عبدالعلیم خان نے از راہ تفنناً کہاکہ انہوں نے نیب حکام سے پوچھا تھا کہ “مجھے کیوں نکالا”کے مصداق “انہیں کیوں بلایا ” ۔انہوں نے کہا کہ نیب کے دفتر میں اچھی چائے پلائی گئی اور میں نے تمام سوالات کے تفصیلی اور تسلی بخش جواب دیئے۔