اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ میں سٹنٹ استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خوشی ہے ہماراسٹنٹ 3 ماہ تک مارکیٹ میں آجائے گا،یقین کیسے ہوگا خریدا گیا سٹنٹ مریض کوڈالا گیا یانہیں؟،اس معاملے کا مکمل ریکارڈ ہونا چاہئے،ڈاکٹرزسے درخواست ہے ایک لاکھ کاسٹنٹ لے کر 2لاکھ وصول نہ کریں۔ پیر کو سپریم کورٹ میں
سٹنٹ استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے نمائندہ نسٹ یونیورسٹی سے استفسار کیا کہ کس دن خوشخبری مل رہی ہے کہ ہم نے اپناسٹنٹ بنالیا،اس پر نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ امید ہے پاکستان جون تک سٹنٹ بنالے گا،چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ پاکستان میں بنائے گئے سٹنٹ کی قیمت کیاہوگی؟،ڈاکٹر مرتضی نے جواب دیا کہ پاکستان میں بنائے گئے سٹنٹ کی قیمت 15 ہزارروپے ہوگی۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں سٹنٹ جون سے پہلے مارکیٹ میں آجائے اورکیا نئے سٹنٹ کی رجسٹریشن درخواست زیرالتواہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تصدیق کیلئے وقت دیاجائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہماری ساری کوشش ٹارگٹڈ ہے، مریض کومعلوم ہونا چاہئے اسے کونساسٹنٹ ڈالاگیا،انہوں نے کہا کہ آج بھی 2 لاکھ روپے میں سٹنٹ ڈالاجارہا ہے، ڈاکٹرزسے درخواست ہے ایک لاکھ کاسٹنٹ لے کر 2لاکھ وصول نہ کریں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خوشی ہے ہماراسٹنٹ 3 ماہ تک مارکیٹ میں آجائے گا،ہمارا سٹنٹ مارکیٹ میں آنے سے کیا انقلاب آتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ یقین کیسے ہوگا خریدا گیا سٹنٹ مریض کوڈالا گیا یانہیں؟،اس معاملے کا مکمل ریکارڈ ہونا چاہئے۔؎ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 70 ہزاروالا سٹنٹ ایک لاکھ 10 ہزار میں ڈالا جارہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے رضا کار چاہئیں
جوہسپتالوں کادورہ کرکے رپورٹ دیں،چار ،پانچ لوگوں کو بے نقاب کریں گے تو چیزیں بہتر ہوجائیں گی۔