لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زینب قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار غیر متعلقہ باتوں پر ایکشن لے لیا ، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اینکر پرسن شاہد مسعود پر پر برہم ہوتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وہ اپنے موقف کی حد تک بات کریںتو بہتر ہے ، ایسی باتوں سے گریز کریں جو تفتیش پر اثر انداز ہوں ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آپ ہمیں ثبوت فراہم کریں
میں آپ کو ایماندار ی کا سرٹیفکیٹ دوں گا ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نے زینب کے قاتل عمران کے 37بینک اکائونٹس کا ذکر کیا تھا جسے قومی اداروں نے مسترد کر دیا ۔ قبل ازیں زینب قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی ، سماعت کے دوران شاہد مسعود نے کہا کہ مجھے بات کرنے نہیں دیں گے تو میں یہاں سے چلا جاتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہیں چلے گا ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے، ثبوت پیش کرنے تک آپ یہاں سے جا نہیں سکتے۔شاہد مسعود نے کہا کہ میں راؤ انوار کی طرح نجی طیارے پر فرار ہو جاؤں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھاگنے کی کوشش کی تو آپ کا نام ای سی ایل ڈالنے کا حکم دے دیںگے، اگر الزام ثابت ہوا تو آپ کو بہترین صحافی کا اعزاز ملے گا، الزام ثابت نہ کیا تو آپ کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔ کیس کی تحقیقات کرنا آپ کا کام نہیں ، تفتیشی ٹیم کا کام ہے۔دریں اثنا سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے کمیشن یا جوڈیشل کمیشن بنانے پر پابندی عائد کر دی۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں زینب قتل کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منظور اے ملک بھی شامل ہیں۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے کمیشن یا جوڈیشل کمیشنبنانے پر پابندی عائد کر دی۔