اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد عہدے سے سبکدوش ہوناپڑاتھا اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) شائق عثمان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے پر ان کو عہدے سے نا اہل کیا اور سزا نہیں دی، انہوں نے کہا کہ نا اہلی کی مدت کا تعین نہ کرنے سے تو ایسا ہی لگتا ہے کہ انہیں تاحیات نا اہل کیا گیا ہے،
انہوں مزید بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (1) 62 ایف میں کوئی معیار نہیں ہے صرف نااہلی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دیگر آرٹیکل کے تحت دیکھا جائے جیسا کہ پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو پانچ سال نااہلی کی سزا دی گئی، سزا کی مدت پوری ہونے پر ان کی نااہلی خود بخود ختم ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ قانون بنانے والوں نے تو ایک جگہ پانچ سال کی سزا مقرر کی ہے لیکن دوسری جگہ ایسا نہیں کیاگیا اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سزا کی مدت نہیں دینا چاہتے تھے، انہوں نے کہا کہ اگر وہ سزا کی مدت کا تعین نہیں کرتے تو میری نظر میں یہ سزا تاحیات نااہلی کی صورت میں ہے۔ جسٹس (ر) شائق عثمان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے پر نااہل کیا ہے اور سزا نہیں دی ہے نہ ہی جیل بھیجا جا رہا ہے، انہوں نے کہاکہ سادہ الفاظ میں یہ ہے کہ آپ نے جھوٹ بولا اور آپ اپنے عہدے کے اہل نہیں رہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قانون بنانے والے لوگوں کو یہ بات قانون میں رکھنی چاہیے تھی کہ اگر ایک شخص لوگوں میں جا کر اللہ سے معافی مانگے تو اس صورت میں اس کو معافی دے دینی چاہیے، دین میں تو ہے لیکن ہمارے قانون میں نہیں لہذا اس کا نفاذ ممکن نہیں، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی نااہلی تاحیات ہے اگر قانون میں تبدیلی نہ کی گئی تو ان کی نااہلی تاحیات ہے۔