لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کی قیادت آقا ہے اور نہ ہی ہم انکے غلام ہیں ‘سینٹ انتخابات میں ہمارا اپنا گروپ ہوگا اور متفقہ فیصلہ کر یں گے ‘پیپلزپارٹی کو سینٹ میں ووٹ دینے کی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی‘سی پیک کے حوالے سے وفاقی حکومت نے قائم کردہ کمیٹی کا آج تک ایک اجلاس بھی نہیں بلایا‘بلو چستان کر پشن کامکمل خاتمہ کر یں گے‘
بلو چستان میں وزیر اعلی تبدیلی کوئی غیر آئینی اقدام نہیں سب کچھ جمہوری اور قانونی طر یقے سے ہوا ہے ‘پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلباء کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔ ہفتے کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں حکومت نے بلوچ طلباء کو نشانہ بنانیوالوں کے خلاف ایکشن نہ لیا تو ہم اس پر کسی صورت خاموش نہیں رہیں بلکہ ہر سطح پر بھر پور احتجاج کیا جائیگا حکومت کو چاہیے وہ پنجاب یونیورسٹی میں تنظیموں پر پابندی لگائے اور انتشار پھیلانے والوں کے خلا ف ایکشن لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی سے سیاسی مداخلت ختم کی جائے، جمعیت کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے لیکن ڈنڈے کے زور پر سیاست کا حق کسی کے پاس نہیں ہم ملک کو کہاں لے کر جا رہے ہیں،پاکستان کو قومیت کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔؟۔ انہوں نے کہا کہ مجرم جو بھی ہو، اسے سزا ملنی چاہئے،بے گناہ طلبا کو رہا کیا جائے ،وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ یونیورسٹیز میں بچوں کو آگے بڑھنے کے موقع ملنے چاہئیں،ہم پنجاب حکومت اور عوام کے شکرگزار ہیں کہ بلوچ طلبا کو سکالر شپ پر تعلیم دی جا رہی ہے اور انہیں معاشرے میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا جا رہاہے،انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی کی حمایت کا فیصلہ نہیں کیامگر ہم اپنا فیصلہ کر نے میں آزاد ہوں گے اور اپنے گروپ کے ہمراہ متفقہ فیصلہ کر یں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صوبے کے اراکین اسمبلی کے پاس آئین وقانون کے مطابق اپنے وزیر اعلی کو تبدیل کر نے کا حق ہوتا ہے اس لیے ہم نے بھی بلو چستان میں وزیرا علی تبدیل کر کے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا بلکہ یہ ہماراجمہوری اور حق ہے اور اب بلوچستان میں نہ صرف کر پشن کا خاتمہ ہوگا بلکہ ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔