اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور کی ننھی نور فاطمہ قتل کیس دوبارہ اوپن کرنے کا فیصلہ، نور فاطمہ کا قاتل قرار دیکر پولیس مقابلے میں مارے جانے والے مدثر سے متعلق بھی تحقیقات شروع، پولیس مقابلے میں مدثر کو مارنے والے 6اہلکاروں کو طلب کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق
قصور کی ننھی نور فاطمہ قتل کیس دوبارہ اوپن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور مدثر کو نور فاطمہ سے زیادتی کے بعد اسے قتل کرنے والا قرار دیکر پولیس مقابلے میں مارے جانے کا بھی معاملہ اوپن کرلیا گیا ہے۔ معاملے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی نے بے گناہ مدثر کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے والے 6پولیس اہلکاروں کو طلب کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ قصور کی ننھی نور فاطمہ کو بھی زینب کی طرح اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا جس کی تفتیش کے دوران پولیس نے مدثر کو اس کا قاتل قرار دیا تھا۔ مدثر کو فروری2017میں پولیس نے ایک مقابلے میں مارنے کی تصدیق کی تھی جبکہ اب زینب کے قاتل عمران کی گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ عمران زینب سمیت دیگر 8بچیوں کا بھی قاتل ہے جن کو اس نے زیادتی کے بعد قتل کیا ۔ان بچیوں میں نور فاطمہ بھی شامل ہے۔ خبر میڈیا پر آنے کے بعد یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ قصور پولیس نے بچیوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کے واقعات پر عوامی ردعمل سے بچنے کیلئے 5بے گناہ افراد کو قاتل قرار دیکر انہیں جعلی پولیس مقابلوں میں مار دیا ہے جبکہ ان بچیوں کے جسموں سے ملنے والا قاتل کا ڈی این اے عمران کے ساتھ میچ ہو ا ہے۔