اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ممبئی کی رادھا اور قصور کی زینب کے قتل میں حیرت انگیز مماثلت سینئر صحافی و چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد نے اہم سوالات اٹھا دئیے۔ تفصیلات کے مطابق 2009 میں بھارئی شہر ممبئی کے ایک اپارٹمنٹ میں رادھا نامی چھ سال بچی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی جسے جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بعد ازاں ہاتھ اور کلائیاں کاٹی گئی تھیں۔اسکی زبان نوچی گئی تھی
اور اعضائے مخصوصہ پر چھریوں کے وار کئے گئے تھے اس واردات کے دو سال بعد ایک ہیکر نے جب ایک ڈارک ویب کی کچھ ویب سائٹس کو ہیک کیا تو وہاں سے رادھا کی ویڈیو ملی تھی جس پر دو سال قبل لائیو کا ٹیگ لگا ہوا تھا۔ یعنی رادھا کو جب جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اسکی ویڈیو کو ڈارک ویب کمیونٹی کے لیے براہ راست نشر کیا گیا۔ دوسری جانب قصور کی ننھی زینب کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ نے زینب کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق تو کی ہی مگر اس پر تشدد اور اس کے ہاتھوں کی نسیں کاٹے جانے کی بھی تصدیق ہوئی۔ نجی ٹی وی ’’چینل ۵‘‘کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد کا کہنا تھا کہ ان دو واقعات میں حیرت انگیز مماثلت بین الاقوامی گروہ کی پاکستان میں موجودگی اور ڈارک ویب پر ویڈیوز کے شکوک کو مزید مضبوط کر رہی ہے۔ ضیا شاہد نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے جو چونیاں کا ہے جہاں ایک شخص کو کسی نے بتایا کہ اس کے بیٹے کی فحش ویڈیو یو ٹیوب پر چل رہی ہے جس پر اس نے ویڈیو دیکھنے کے بعد بیٹے کو مارا پیٹا جس پر بیٹے نے انکشاف کیا کہ ڈیڑھ سال سے مجرم اسے زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کی زیادتی کے دوران کی ویڈیوز بناتے رہے ، اس نے جب اس بار ان کا مطالبہ ماننے سے انکار کیا تو انہوں نے میری فحش ویڈیو یو ٹیوب پر چلا دی ہے۔
ضیا شاہد نے سرگودھا کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرگودھا میں بھی ایک شخص پکڑا گیا ہے جو اس وقت ایف آئی اے کی تحویل میں ہے ۔اس شخص کا نام منٹو ہے جو ایک کیبل آپریٹر تھا۔ کمپیوٹر کا ماہر تھا اور سافٹ ویئر کا بھی ماہر تھا۔ ائیر فورسز کے کمپیوٹر بھی درست کرتا رہا۔ اس نے دوران تفتیش قبول کیا ہے کہ اس نے 600بچوں کی زیادتی کی ویڈیو فلمیں بنائیں جو
اس کے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک پر موجود پائی گئیں۔ اس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ناروے کی ایک ڈارک ویب سائٹ کیلئے کام کرتا ہے ۔ اس نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ اسے 300یورو ایک مووی کے ملتے ہیں۔ اس نے 600ویڈیوز بنا کر ڈھائی کروڑ روپے کمائے ۔ اس طرح کے واقعات پر پنجاب حکومت انکوائری کروائے اور ان ڈارک ویب سائٹ کے خلاف لائحہ عمل ترتیب دے۔