اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور کے سیریل کلر عمران سے متعلق انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، بتایا جاتا ہے کہ عمران چور اور نوسر باز تھا ، میلاد کی محفلوں میں ویلیں چرانے کیلئے ان میں شامل ہوتا، پڑوسی کے گھر میں چوری کرتے پکڑا بھی گیا، پڑوسی بیوہ خاتون کی کمسن بیٹی کو چھیڑتے ہوئے بھی پکڑا گیا، ہر بار شکایت پر اہل خانہ اہل محلہ کے ساتھ مرنے مارنے پر اتر آتے اور
اس کا دفاع کرتے، قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق قصور کے سیریل کلر عمران سے متعلق انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، بتایا جاتا ہے کہ عمران چور اور نوسر باز تھا ، میلاد کی محفلوں میں ویلیں چرانے کیلئے ان میں شامل ہوتا، پڑوسی کے گھر میں چوری کرتے پکڑا بھی گیا، پڑوسی بیوہ خاتون کی کمسن بیٹی کو چھیڑتے ہوئے بھی پکڑا گیا، ہر بار شکایت پر اہل خانہ اہل محلہ کے ساتھ مرنے مارنے پر اتر آتے اور اس کا دفاع کرتےتھے۔ ملزم کے ایک محلے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین ماہ قبل ملزم عمران کے پڑوس میں رہنے والی ایک بیوہ خاتون نے اس پر الزام لگایا کہ اس نے اس کی آٹھ سالہ بیٹی کو گلی میں چھیڑا ہے۔ مذکورہ خاتون نے مقامی تھانے میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی بھی کوشش کی، لیکن پولیس نے اسے سیریس نہیں لیا۔بعدازاں جب یہ اطلاع ملزم عمران کے گھر پہنچی تو اس کی والدہ وغیرہ مذکورہ خاتون سے جھگڑے پر اتر آئے۔ قریباً ڈیڑھ ماہ پہلے ملزم اپنے پڑوسی ڈاکٹر معظم حسین کے گھر میں رات ڈیڑھ بجے چوری کی غرض سے داخل ہوا۔ آہٹ پر اہلخانہ کی آنکھ کھل گئی۔ اس موقع پر بھی ملزم کے دفاع کیلئے اس کے گھر والے سامنے آئے۔ دوسری طرف زینب کے چچا امیر الحسن انصاری کا کہنا تھا ”ملزم عمران محض ایک چور او رنوسرباز ہے، اس کا نعت خوانی اور نقابت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ،
وہ میلا دکی محفلوں میں نعت خوانوں پر پھینکی جانے والی”ویلیں“ چرانے جاتا تھا۔ سہیل قادری اسے اس حرکت سے منع کرتا تھا، اسی لئے ملزم نے اس کا نام لیا ۔ ملزم نے نوسربازی کیلئے ایک جعلی وزٹنگ کارڈ بنوارکھا تھا، اب وہ خود کو بچانے کیلئے مذہب کا سہارا لے رہا ہے۔“ واضح رہے کہ زینب کے والد امین انصاری خود بھی تحریک منہاج القرآن کے سرگرم کارکن بتائے جاتے ہیں۔