اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب کے قاتل عمران کی گرفتاری کے بعد سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کے سنسنی خیز انکشافات نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ گزشتہ رات نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتےہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھاکہ جب میں سپریم کورٹ پہنچا تو وہاں کورٹ روم میں چیف جسٹس کے سامنے ایک خاتون آگئی اور اس نے اپنا تعارف کرواتے
ہوئے کہا کہ میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ہوں آپ ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات پر جو سوموٹو ایکشن لے کر سماعت کر رہے ہیں وہ نہ کریں کیونکہ اس پر جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ قصور کے ایم این اے وسیم اختر سے میری بات ہوئی ہے انہوں نے مجھے بتایا کہ قصور پولیس نے گزشتہ سال 8بچیوں کے قتل پر 5افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میںقاتل عمران کو بچانے کیلئے مار دیا ۔میں نے ان سے پوچھا کہ کیا عمران کو پولیس اب مار سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ کیس اب ہائی پروفائل صورت اختیار کر گیا ورنہ پولیس اس کو مار دیتی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ میں نے دو چار چیزیں سپریم کورٹ میں دی ہیں اور کہا کہ ان کو چیک کر لیں ،صرف اتنی سی بات پر اتنا تنائو اور غصہ اچانک کیوں سامنے آنے لگ گیا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ میرے خلاف اخبارات میں40سے 50کالم پلانٹ کروائے جا رہے ہیں ۔دو چار دن اس معاملے کو چھوڑ دیں اور پھر دیکھیں کیا بات سامنے آتی ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایک روز قبل پروگرام کے دوران پاکستان میں بچوں سے زیادتی اور انہیں قتل کرنے دینے سے متعلق ڈارک ویب سائٹس کے ایک بین الاقوامی ریکٹ کی پاکستان میں موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے زینب اور دیگر بچیوں کے قاتل عمران کو ان کا کارندہ بتایا تھا اور مزید انکشاف کیا تھا کہ عمران کے پاکستان کے مختلف بینکوں میں سینکڑوں بینک اکائونٹس موجود ہیں جن میں زیادہ تعداد فارن کرنسی اکائونٹس کی ہے جس میں بیرون ملک سے بھاری رقوم ٹرانسفر ہوئیں جبکہ ایک وفاقی وزیر بھی اس ریکٹ کی پاکستان میں سرپرستی میں ملوث ہے۔