لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سات سالہ زینب کے قاتل عمران کی گرفتاری کے بعد اسے گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی سماعت کرنے والے جج کو مقدمے کا فیصلہ چالان پیش کیے جانے کے 7 روز کے اندرکرنے کی ہدایت کی ہے۔ ٹی وی ذرائع کے مطابق
لاہورہائی کورٹ کے ڈی جی ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جیوڈیشری کی طرف سے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج شیخ سجاد احمد کو مراسلہ بھجوایا گیا ہے اور اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انہیں چیف جسٹس منصور علی شاہ کی طرف سے ہدایت کی جاتی ہے کہ زینب قتل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پرکی جائے اور اس کیس کا فیصلہ قانون کے مطابق چالان پیش کیے جانے کے 7 دن کے اندر یقینی بنایا جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سات سالہ ننھی زینب کے قاتل عمران کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم عمران کو 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے، ملزم عمران پر ننھی زینب کے علاوہ دیگر بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے بھی الزامات ہیں اور ڈی این اے سے اس بات کی تصدیق بھی کی گئی ہے، میڈیا ذرائع کے مطابق یہ سفاک قاتل زینب کے علاوہ دیگر بچیوں کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کر چکا ہے اس کے علاوہ ملزم عمران کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سہولت کاروں میں سے ایک نے وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا ہے۔