جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

زینب کا قاتل عمران ہی سیریل کلر ہے سب سے پہلے کس نے انکشاف کیا؟ ڈی این اے ٹیسٹ کیسے کیا جاتا ہے؟ ڈاکٹر طاہر اشرف کے انٹرویو میں انکشافات

datetime 25  جنوری‬‮  2018 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قصور مقتولہ زینب کے قاتل کو پکڑوانے والے ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی ڈاکٹر طاہر اشرف نے کہا ہے کہ زینب کے قاتل کا سیریل کلر ہونے کا میں نے ہی بتایا تھا، 1150افراد کے نمونوں سے چند دنوں میں نتائج اخذ کیے ۔پچھلے چالیس سال سے اس شعبہ سے وابستہ ہوں، مردان کی اسماء کا نمونہ بھی پہنچ چکا ہے ، قاتل تک پہنچ جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے خصوصی انٹر ویو میں کیا ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس شعبے سے چالیس سال سے وابستہ ہوں۔ 1150افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ حاصل کرکے پراسیس کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ وقت مکمل شفاف نمونوں پر لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچیوں کے کیس آتے ہیں یا جب کپڑے گندے آتے ہیں اور ان پر لگی ہوئی چیز نظر نہیں آتی تو ڈھونڈنے میں ٹائم لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے داغ کسی بیڈ شیٹ پر ہوں یا کسی کمبل پر ہوں تو ان کو ڈھونڈنے میں کافی وقت صرف ہوتا ہے ۔ اس طرح کے نمونوں پر بہت وقت لگ جاتا ہے ، مل جانے پر شناخت کرتے ہیں کہ تھوک ہے ، خون ہے یا سیمن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم اس کا تجزیہ کرنا شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں نمونے آتے ہیں لیکن ہم سے کوئی غلطی نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ کنفرم ہوگیا ہے کہ عمران کا ڈی این اے پچھلی آٹھ وارداتوں سے میچ ہوگیااور ہم نے ہی بتایا کہ یہ سیریل کلر ہے جو پوراپروفائل قاتل کا تھا وہ ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے ۔ پھر چھوٹا سا نمونہ لیکر اس پر 24گھنٹے کام ہوا ہے۔ تین ٹیمیں بنائی ہوئی تھیں ، رات کو کوئی نہیں جارہا تھا ۔ 24گھنٹے مشینیں چل رہی تھیں وہاں سے نمونے آرہے تھے۔ دن میں 150کے قریب نمونوں کا تجزیہ ہوتا تھا۔ مشین میں بیک وقت 96نمونے چلتے ہیں۔ 20اور 21تاریخ کی درمیانی رات ایک بجے ہمارے پاس نمونہ پہنچا، صبح اسے پراسیس کردیا گیا۔ 22تاریخ کی صبح ڈیڑھ بجے پتہ چل گیا کہ نمونہ کس کا ہے۔

ہم مشتبہ اور زیادتی کا شکار کا نمونہ خود لیتے ہیں۔ ہمارے سائنس دان خود اس کا نمونہ اور اس کے انگلیوں کے شان حاصل کرتے ہیں ۔ شناختی کارڈ ، اس کی تصویر ، اسکے انگوٹھے کے نشان سارا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لیب پورے ایشیاء میں اپنی نوعیت کی واحد لیبارٹری ہے ۔ یورپ میں بھی چند ایک ملکوں میں ہوگی۔ یہ لیبارٹری دنیا کی سب سے بڑی لیبارٹری ہے ۔ امریکہ سے کیس آیا ، میں نے پراسیس کرکے رپورٹ بھیجی ہے۔ لندن میں چلنے والے کیسوں میں ہماری فرانزک پر کام ہور ہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری وجہ سے کئی گناہ گاروں کو سزاملی ، مردان کی بچی اسماء کا کیس بھی ہے ہم اس کو بھی پراسیس کررہے ہیں۔ نمونہ ہمارے پاس آگیا ہے اور اس پر کام ہو رہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…