اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس اس کے قاتل کی گرفتاری کے ساتھ ہی حل ہو گیا جس کے بعد اب قاتل عمران کو سزا دلوانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان کے شہریوں نے زینب اورقصور کی دیگر بچیوں کے اس درندہ صفت سیریل کلر کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسا گھنائونا کام کرنے سے قبل ہزار مرتبہ سوچنے پر مجبور ہو جائے۔ سعودی عرب
اور ایران میں سر عام سزائے موت اور دیگر سزائوں پر عملدرآمد رائج ہے۔ گزشتہ دنوں ایران میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل بھی ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس وین میں اجتماعی زیادتی کے مجرموں کو مقتل گاہ کی جانب سے لے جانے سے قبل شہر بھر میں گھمایا گیا جبکہ اس دوران چار اہلکار منہ پر نقاب پہنے ہاتھ بندھے ان مجرموں کے پیچھے کھڑے ان پر ہلکے انداز میں عدالتی حکم کے مطابق تشدد کرتے رہے جبکہ اہلکاروں نے درختوں کی ٹہنیاں توڑ کر اس کے پتے بھی ان مجرموں کو کھانے پر مجبور کیا جس کے بعد پورے شہر میں گھمانے کے بعد ان مجرموں کو سزائے موت کی مقررہ جگہ پر لایا گیا جہاں کرین کے ذریعے انہیں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ شہر میں گھمانے کے دوران شہری ان افراد سے نفرت کا اظہار کرتے رہے۔ ان چار مجرموں جن کی عمر 20سے 25سال کے درمیان تھیں نے ایک لڑکی کو زبردستی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے انہیں سزائے موت دیتے ہوئے پھانسی سے قبل ہلکا تشدد کرتے ہوئے پورے شہر میں گھمانے کا حکم دیا تھا۔پاکستان میں بھی ہر طبقہ فکرسے وابستہ افراد زینب اور قصور کی دیگر بچیوں کے قاتل عمران کی سر عام پھانسی کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اپنی گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران اسی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں زینب کے قاتل عمران کو چوک میں پھانسی دینے کا خواہش مند ہوں تاہم دیکھنا ہو گا کہ قانون اس حوالے سے کیا رہنمائی کرتا ہے کیوںکہ ہم سب قانون کے تابع ہیں۔