قصور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں ایک اور کمسن بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ بچی 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی ٗپولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد نے بتایا کہ قصور کے
واقعات پر 5 ہزار سے زائد افراد سے تفتیش کی گئی ہے جبکہ 67 افراد کا میڈیکل چیک اپ کروایا گیا۔انہوں نے کہاکہ شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تفتیش شروع کر دی گئی ٗبچی کے لواحقین نے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کر دی ٗڈی پی او کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی کو ملزم کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا گیا۔انہوں نے بتایا کہ مقتولہ بچی کے والدین عمرہ کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ڈی پی او کے مطابق مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کا شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔بچی کے قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔لوگوں نے سڑکیں بلاک کردیں اور مارکیٹیں بھی بند کردی گئیں۔دوسری جانب جگہ جگہ پولیس کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے اور فیروز پور روڈ پر مظاہرین نے پولیس کو دھکے بھی دیئے۔شہریوں کے مطابق قصور میں ایک سال کے دوران 11 کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا، لیکن پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔بعدازاں پولیس کی جانب سے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا اور تمام شاہراہوں پر ٹریفک بحال ہو گئی۔دوسری جانب وزیراعلیٰ شہباز شریف نے قصور میں مبینہ زیادتی کے بعد بچی کے قتل کا نوٹس لے لیا۔شہبازشریف نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم
دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت کی کہ قاتلوں کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ قاتل قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے مقتول بچی کے لواحقین سے بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کیس پر پیش رفت کی وہ ذاتی طور پر نگرانی کریں گے۔