لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی احتساب بیورو کے چےئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ سپر یم کورٹ آف پاکستان کے نیب سے متعلق173فیصلے ہیں تمام افسران ان فیصلوں اور نیب کے قوانین کو پڑھیں اور کوئی بھی انکوائری اور انوسٹی گیشن قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہونی چاہیے ‘نیب کے کام میں تبدیلی کو پوری قوم دیکھ رہی ہے ہم نے پوری قوم کیساتھ ملکر ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ کر نا ہے۔وہ سوموار کے روز
قومی احتساب بیورو میں ایک اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ اس موقعہ پر تمام علاقائی بیوروز کی کار کردگی کا جائزہ لیتے ہوئے پراسیکیوشن ‘آپر یشن اور آگاہی اورتدارک ڈویژن نے اپنی کارکردگی پر روشنی ڈلی اس موقعہ پر اپنے خطاب میں چےئر مین نیب نے کہا کہ سپر یم کورٹ آف پاکستان کے نیب سے متعلق تقریبا173فیصلے موجود ہیں انکو اور نیب کے قانون کو پڑ ھیں اور کوئی بھی انکوائری اور انوسٹی گیشن قانون کے دائر سے باہر نہیں ہونی چاہیے ملک اس وقت84ارب ڈالرز سے زائد کا مقروض ہے دوسری طرف موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر سالانہ تقریبا400ارب روپے کا ٹیکس ایف بی آر کو نہیں دیتیں نیب میں اب صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کام اور کام ہوگا ۔ انہوں گزشتہ 3ماہ کی کارکردگی رپورٹ پر اطمنیان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ نیب کے کام میں تبدیلی پوری قوم دیکھ رہی ہے ہم نے پوری قوم کے ساتھ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ کر نا ہے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی نیب افسران کی برداشت نہیں کی جائیگی ۔ قومی احتساب بیورو کے چےئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ سپر یم کورٹ آف پاکستان کے نیب سے متعلق173فیصلے ہیں تمام افسران ان فیصلوں اور نیب کے قوانین کو پڑھیں اور کوئی بھی انکوائری اور انوسٹی گیشن قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہونی چاہیے ‘نیب کے کام میں تبدیلی کو پوری قوم دیکھ رہی ہے ہم نے پوری قوم کیساتھ ملکر ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ کر نا ہے ۔