سیالکوٹ ( آئی این پی)خلافت کا جھگڑا ،روحانی پیشوا کاجسد خاکی نو ماہ بعد رات کی تاریکی میں نکال لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق روحانی پیشواہ بابا بشیر احمد چشتی17اپریل 2017ء کو اس وقت جب وہ اپنی بیٹی ممتاز بی بی سکنہ ڈسکہ کے ہاں مقیم تھے انتقال ہوگیا۔ مریدین امجد اور محمد اسلام وغیرہ نے ان کی صاجنرادی ممتاز بی بی زوجہ محمد اعظم کو بتایا کہ بابا بشیر احمد چشتی کی وصیت تھی کہ ان کو کشنے والی میں ان کے
روحانی پیشوا صوفی رحمت علی جمال چشتی کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے ۔جس پر امجد نامی مرید نے قبرستان سے کچھ فاصلہ20مرلہ اراضی مختص کردی اور وہاں پر بشیر احمد چشتی کو سپرد خاک کرکے مزار کی تعمیر شروع کردی گئی۔ بعد ازاں فریقین ممتاز بی بی اور محمد اسلام کے درمیان بابا بشیر احمد چشتی کا جسد خاکی کسی اور جگہ پر منتقل کرنے کا تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ جس پرممتاز بی بی نے مقامی عدالت میں رٹ پٹیشن دائر کر دی ۔عدالت نے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محمد اسلام کے حق میں کردیا اور بابا بشیر احمد چشتی کا جسد خاکی اس کی بیٹی ممتاز بی بی کو کسی اور مقام پرمنتقل کرنے سے روک دیا۔ تاہم ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ممتاز بی بی ،عدنان ،اشفاق احمد عرف بودی سکنہ لاہور،محمد یسےٰن سکنہ لاہور، محمد احمد سکنہ کشنے والی ،محمد امین سکنہ کشنے والی اور پپو ملنگ وغیرہ نے قبر کھود کر تابوت توڑ کر بابا بشیر احمد چشتی کا جسد خاکی کو نکال کر لے گئے۔جس پر اتوار کی صبح بابا بشیر احمد چشتی کے مریدین محمد اسلام ،امجد سمیت درجنوں دیہاتی جمع ہوگئے اور انہوں نے قبر کی بے حرمتی کرنے پر شدید احتجاج کیا جس پر پولیس نے بابا بشیر احمد چشتی کی بیٹی ممتاز بی بی سمیت متعدد افراد کے خلاف قبر کی بے حرمتی کرنے پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تاہم پولیس جسد خاکی اور ملزمان کو گرفتار نہ کرسکی ہے۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ممتاز بی بی اور اس کے دیگر
عزیز اقارب اور بابا بشیر احمد چشتی کے مریدین اور دیگر افراد میں خلافت اور مزار سے نذ رونیاز کے معاملہ پر اختلافات تھے ۔اسلام اور امجد 20مرلہ اراضی مختص کرکے خلافت حاصل کرنا چاہتے تھے جبکہ ممتاز بی بی اور دیگر مریدین تمام حقوق اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے جس پر نو ماہ سے تنازعہ چل رہا تھا یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ممتاز بی بی وغیرہ نے جسد خاکی کو قبر سے نکالا ہے چونکہ کسی نے ان کو مزار سے جسد خاکی نکالتے نہیں دیکھا ہے