ٹیکسلا(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ ٗسابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دھرنوں کا باب بند کر نا فوج سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے ٗدھرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کر نے کی ہمیشہ ہدایت دی ٗدھرنے نہ روکے گئے تو یہاں جتھوں کی حکومت ہوگی ٗ فیض آباد آپریشن کے روز ہمارا کوئی گارڈ گھر کے باہر نہیں تھا ٗعمران نے کہا شیخ رشید کو چپڑاسی نہ رکھوں ٗ شیخ رشید آج کل ان کے چپڑاسی بنے ہیں ٗ
ہمارا موجودہ بیانیہ آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کو شدید نقصان پہنچائیگا ٗ عدالت میں کیس میرا نہیں، نوازشریف کا ہے ٗایک بینچ سے نا انصافی ہوئی تو پوری عدلیہ کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے ٗ ڈیڑھ سال سے کوشش میں ہوں ٗجاوید ہاشمی کیلئے دروزے کھلنے چاہئیں ٗان کا واپس آنا خوش آئند ہے۔ ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مارچ 2016 کے دھرنے میں صرف 2 روز میں معاملات خوش اسلوبی سے حل کرلیے اور کوئی سڑک بند نہیں ہوئی ٗجب دوسرا دھرنا آیا تو پارٹی میں تحفظات کے باوجود ذمہ داری لینے کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا سے 15 ہزار سے زائد مشتعل مظاہرین کو روکا اور شہر میں آنے نہیں دیا، میں پولیس کے ساتھ ساری رات جاگا، انتظامیہ کے لوگ بھی جاگے، اس وقت اپنی انتظامیہ کو سپورٹ کیا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 30 اگست 2014 میں جب عمران خان اور طاہرالقادری کا دھرنا ریڈ زون میں داخل ہوا، وہاں بھی 12 سے 14 ہزار مظاہرین کو ایف سی اور اسلام آباد پولیس نے روکا، فرق یہ تھا وزیر داخلہ عین اس جگہ موجود تھا، جہاں پتھر برس رہے تھے اور لاٹھی چارج ہورہا تھا۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہماری پولیس اور ایف سی اس قابل نہیں تو انہیں بس یہ دو واقعات یاد دلاتا ہوں، ایسے حالات میں انتظامیہ کے ساتھ کھڑا ہونا پڑتا ہے اور اس کی اونر شپ لینی پڑتی ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جب وزارت داخلہ کو ٹیک اوور کیا تو ایک واضح ہدایت دی کہ کسی صورت میں فیض آباد انٹرچینج پر قبضے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ فیض آباد انٹرچینج پر قبضہ دونوں شہروں کو سیل کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ ہدایت دی کہ دھرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کریں اور شہر کی صورتحال معمول پر رکھیں مگر اب ایسا نہیں ہوا اس پر حکومت تحقیقات کرسکتی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنی فورس کے ساتھ کھڑی نظر آئے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر اس ملک نے آگے بڑھنا ہے تو دھرنوں کا باب بند کرنا ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا کہ جب مجھے اچھا لگے تو دھرنا سپورٹ کروں اور نہ لگے تو نہ کروں، اگر ملک کو بنانا ری پبلک بننے سے روکنا ہے تو دھرنے کا باب مکمل بند کرنا ہوگا ورنہ یہاں جتھوں کی حکومت ہوگی، جو زیادہ طاقتور ہوگا وہ آکر اسلام آباد پر قبضہ کرے گا اور اپنی بات منوائے گا، یہ ایک مہذب اور جمہوری ملک میں نہیں ہوتا۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ دھرنوں کا باب بند کرنا فوج سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے، یہ باب بند ہونا چاہیے،
کسی کو شک بھی نہیں ہونا چاہیے کہ کہ کوئی بل واسطہ یا بلاواسطہ دھرنوں کی حمایت کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ میرے گھر کی دیواریں 18 فٹ تک لمبی ہیں، اندر کی کوئی گولی باہر نہیں جاسکتی ٗآپریشن کے روز ہمارا کوئی گارڈ گھر کے باہر نہیں تھا، اگر کوئی فائر ہوا تو وہ دیوار کو لگ سکتا ہے، اب گھر کے باہر کیا ہورہا تھا یہ صوبائی اور وفاقی حکومت جانے۔حکومت کے مدت پوری کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت مدت پوری کرے گی یا نہیں، یہ حکومت سے پوچھیں، میں حکومت میں نہیں ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے شیخ رشید کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید جیسے بندے کے بیان پر مجھ سے کوئی تبصرہ نہ کرائیں، شیخ رشید کہتے ہیں 7 مرتبہ وزیر بنا، وہ صرف تین بار وزیر بنے ہیں ٗہر ہوا کے جھونکے کے ساتھ پارٹی تبدیل کرتے ہیں، عمران خان نے جو کچھ انہیں کہا اگر مجھے کہا ہوتا تو ساری زندگی ان سے ہاتھ نہ ملاتا، عمران نے کہا چپڑاسی نہ رکھوں لیکن شیخ رشید آج کل ان کے چپڑاسی بنے ہیں۔(ن) لیگ کے رہنما نے کہا کہ ہمارا موجودہ بیانیہ آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کو شدید نقصان پہنچائے گا،
عدالت میں کیس میرا نہیں، نوازشریف کا ہے، اگر ایک بینچ سے نا انصافی ہوئی تو پوری عدلیہ کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے فوج سے کوئی مسئلہ نہیں، میں نے کوئی عہدہ نہیں لینا، بلاوجہ فوج کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے یہ پارٹی اور نوازشریف کے فائدے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ادروں کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے اور الیکشن پر توجہ دینا چاہیے، پارٹی کا موجودہ سیاسی بیانیہ جاری رکھا تو الیکشن میں نقصان ہوگا۔جاوید ہاشمی سے متعلق سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ڈیڑھ سال سے کوشش میں ہوں ٗ
جاوید ہاشمی کیلئے دروزے کھلنے چاہئیں، کچھ لوگوں کا بیان دکھا کہ جاوید ہاشمی میری وجہ سے پارٹی چھوڑ کر گئے لیکن ایسا نہیں ہوا ان کے اپنے اختلافات تھے لیکن ان کا واپس آنا خوش آئند ہے، اس وقت (ن) لیگ پر ایک مشکل وقت ہے، اس مشکل سے عہدہ برا ہونے کے لیے جوش سے زیادہ ہوش کی ضرورت ہے۔ایک سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کو روکنے کی روایت پڑنا ملک کیلئے تباہ کن ہو گا، (ن) لیگی حکومت کو اس وقت وسیع تر مشاورت کی ضرورت ہے، میری تمام حمایت اور نیک خواہشات اپنی پارٹی کے ساتھ ہیں، قوم دیکھے کہ زرداری اور طاہر القادری پہلے ایک دوسرے کو کیا کہتے تھے اور آج ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔