اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے وزیر دفاع جیمز میٹس جو گزشتہ دنوں پاکستان آئے انہوں نے اپنے دورے میں پاکستانی حکام سے ڈو کا پھر مطالبہ کیا، جس کے جواب میں پاکستانی حکام نے انہیں انکار کر دیا لیکن پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اس کے علاوہ پاکستانی حکام نے کہا کہ قومی مفاد اور اصولوں پر ہرگز کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی
وزیر دفاع پاکستانی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کا مطالبہ لائے تھے مگر انہیں واضح طور پر بتا دیا گیا کہ پاکستان کی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اخبار کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان کے دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقہ جات میں پاکستانی اور امریکی افواج مل کر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کریں لیکن ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے امریکی وزیر دفاع کی اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ پاکستانی حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے کوئی بھی قابل عمل انٹیلی جنس معلومات دی جانے پر پاک آرمیدہشت گردوں کے خلاف خود کارروائی کرے گی مگر کسی بھی غیر ملکی فورس کو پاکستان آ کر آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ امریکہ کہ وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں امریکہ پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے افغان حکومت سے کہے کہ پاکستان نے جس طرح اپنی سرحد پر باڑ لگائی ہے اسی طرح افغانستان اپنی جانب باڑ لگائے۔ امریکی وزیر دفاع کو افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنے کو کہا گیا اس موقع پر کہا گیا کہ پناہ گزینوں کی آڑ میں چھپے دہشت گردوں کا اس سے خاتمہ ہو گا کیونکہ پناہ گزینوں کی آڑ میں دہشت گردوں کو چھپنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔