اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ یونیورسٹی جامشورو کے گرلز ہاسٹل میں یکم جنوری 2017ء کو خود کشی کرنے والی طالبہ نائلہ رند کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے، تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کی طالبہ نائلہ رند کی ہلاکت کا معمہ حل کرنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بنچ حیدر آباد کی طرف سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امجد علی بوہیو کی سربراہی میں عدالتی کمیشن بنایا گیا تھا،
اب اس نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے اور اس رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ نائلہ رند نے اپنی زندگی کا خاتمہ ملزم کی طرف سے دھوکہ اور بلیک کرنے پر کیا۔ اس کمیشن رپورٹ کو سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بنچ حیدر آباد میں جمع کرایا گیا ہے، قرت فاطمہ اور دیگر کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا، واضح رہے کہ عدالتی کمیشن نے رپورٹ نائلہ رند کیس کی سماعت سے چند روز قبل جمع کرائی ہے 12 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدر آباد میں اس کیس کی سماعت ہے۔ عدالت نے یہ رپورٹ تمام فریقین تک پہنچانے کاحکم دیا ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم انیس خاصخیلی کی طرف سے بلیک میلنگ اور دھوکہ کیے جانے کی وجہ سے نائلہ رند نے خود کشی کی تھی۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سینئرسپرنٹنڈنٹ پولیس جامشورو کیپٹن (ر) طارق ولایت سے نائلہ رند کیس کی تفتیش کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ایس ایس پی نے بتایا کہ تفتیشی افسر کی طرف سے حاصل کیے گئے تمام ڈیجیٹل ثبوتوں اور مختلف لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرانے سے معلوم ہوا ہے کہ نائلہ رند نے انیس خاصخیلی کی جانب سے بلیک میلنگ اور دھوکہ کرنے کی وجہ سے خودکشی کی۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ میں مزید کہناہے کہ جامشورو تھانے کے ایس ایچ او طاہر حسین نے بتایا کہ انہیں ایس ایس پی کی جانب سے ملزم انیس خاصخیلی اور متاثرہ لڑکی نائلہ رند کے موبائل فون
سے ایک دوسرے کو واٹس ایپ کے ذریعے بھیجی اور وصول کی گئی تصاویر ملی تھیں، ان تصاویر کو حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا تھا۔پہلے تو انیس خاصخیلی نے نائلہ رند کے ساتھ تصاویر کے تبادلے سے انکار کیا مگر بعد میں جب ثبوت پیش کیے گئے تو اس نے تسلیم کر لیا، یاد رہے کہ نائلہ رند نے سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل کے کمرہ نمبر36 میں پنکھے سے لٹک کر یکم جنوری 2017 کو خود کشی کر لی، نائلہ رند کے بھائی نثار احمد رند کی مدعیت میں جامشورو تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کیاگیا، ملزم انیس خاصخیلی کو مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا،انیس خاصخیلی ایک نجی سکول میں ٹیچر ہے ، اس نے نائلہ رند سے شادی کا جھوٹا وعدہ کر رکھا تھا اور اسی وجہ سے نائلہ رند نے خود کشی کر لی تھی۔