اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹرقانون دان عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا اور زاہد حامد بہانہ تھے ۔ پوری سرکار نشانہ تھی۔ اسٹیبلشمنٹ ملک میں انتشار کی ذمہ دار ہے۔ فرقہ واریت کی جنگ چھڑ گئی تو کسی کے قابو میں نہیں آئے گی ۔ مسائل کا واحد حل آئین او رقانون کی عملداری میں ہے۔ گزشتہ رو ز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینئر قانون دان عاصمہ جہانگیر ے کہا ہے کہ جب مذہب کو سیاست میں دھکیلتے ہیں تو
معاملات بگڑ جاتے ہیں اور ریاست کو جھٹکے دینے سے حالات ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں۔ ملک میں آج ایک آیا تو کل دوسرے آئیں گے ۔دھرنے کے شرکاء منظم انداز میں آئے جن کے پاس آنسو گیس سے بچنے کے آلات ، ڈنڈے تھے او رواپسی پر جنرل صاحب سے دس ہزار روپے بھی لے کر گئے ۔ دھرنے والوں کی پشت پر اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ موجود ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ صرف پنڈی ، اسلام آباد میں نہیں رہتی فوج فیض آباد دھرنے والوں پر فائرنگ نہیں کرسکتی تو بلوچستان میں رہنے والے بھی اس ملک کے شہری ہیں۔ مجھے لگتا ہے یہ لوگ اسی سسٹم کو لپیٹنا چاہتے ہیں۔ ایک سیاستدان دوسرے سیاستدان کے گھروں پرحملہ کرواتے ہیں کل یہ قومی اداروں پر حملہ آور ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بقا پارلیمنٹ سے ہے التجا کرتی ہوں کہ ہماری آئین اور قانون کی عملداری میں ہے ۔ دھرنے والوں کے مطالبات سن کر فیصلے نہ کریں۔ ملک کے اداروں میں خلاء پیدا نہ کریں اگر خلاء پیدا ہو گا جیسے دیگر اسلامی ممالک میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہا ہے اس کی 100فیصد ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہے۔ ملک میں فرقہ واریت کی جنگ چھڑ گئی تو نہ آپ کے قابو میں آئے گی نہ کسی اور کے۔ عاصمہ جہانگیر ک امزید کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنے والوں کے پاس اسلحہ موجود تھا اگر وہان ماڈل ٹاؤن کی طرح لوگ مرتے تو تمام معاملات پر کمیٹی بن جاتی ۔سارا مدعا حکومت پر گرتا اور حکومت کی چھٹی کرادیتے ۔ میری نطر میں سابق وزیر قانون ۔۔۔ صڑف بہانہ تھا پوری سرکار نشانہ تھی ،دھرنے والے سیاسی طور پر استعمال ہوئے۔