کراچی(آئی این پی ) سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور اس کے دیگر ساتھیوں کی سزائے موت کالعدم قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں کو سزا سنائی، سزا کے وقت شاہ رخ جتوی کی عمر 18 سال سے کم تھی اور یہ مقدمہ بچوں کے مقدمات میں آتا تھا ، عدالت نے
مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے مقدمہ ازسرِنو سماعت کے لئے سیشن عدالت میں بھیج دیا ۔تفصیلات کے مطابق 5 سال قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ہونے والے شاہ زیب قتل کا کیس نیا موڑ اختیار کرگیا ہے اور قتل کے مرکزی ملزم کی سزائے موت کو عدالت نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور اس کے دیگر ساتھیوں نے اپنی سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ کیس کی سماعت میں ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے قانونی تقاضے پورے کئے بغیر شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں کو سزا سنائی، سزا کے وقت شاہ رخ جتوی کی عمر 18 سال سے کم تھی اور یہ مقدمہ بچوں کے مقدمات میں آتا تھا جب کہ کیس کے تفتیشی افسر نے شاہ رخ جتوئی کا جو پیدائشی سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا اس پر بھی والد کا غلط نام درج تھا، یہ جھگڑا بھی ذاتی نوعیت کا تھا اس لئے اس کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں تو بنتا ہی نہیں۔عدالت نے شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد
تالپور اور غلام مرتضی کی سزا کالعدم قرار دے دی اور مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے مقدمہ ازسرِنو سماعت کے لئے سیشن عدالت میں بھیج دیا۔