اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)84ایم این اے ، 105ایم پی اے کا عام انتخابات سے قبل ن لیگ چھوڑنے کا فیصلہ، بلوچستان میں حکمران جماعت میں جھاڑو پھرنے کے قریب، جاتی امرا میں ہونیوالے مشاورتی اجلاسوں میں نواز شریف کو پہلی بار پارٹی قائدین کی جانب سے چند ایشوز پر مخالفت کا سامنا، مشکوک اراکین قومی اسمبلی کو فنڈز نہ دینے کا فیصلہ ۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ فیصلے کے
بعد نواز شریف کی جانب سے عدلیہ اور فوج کے خلاف مہم کے بعد حکمران جماعت جہاں سابق وزیراعظم کی نا اہلی سے ہی نہیں سنبھلی تھی کہ پارٹی کے اندر سے اختلافات کی خبریں سامنے آنے لگ گئیں اور دھڑے بندیاں آشکار ہو گئیں۔ گزشتہ دنوں جاتی امرا میں ہونیوالے حکمران جماعت ن لیگ کے مشاورتی اجلاسوں سے متعلق میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلی بار اہم ایشوز پر نواز شریف کو پارٹی رہنمائوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ عام انتخابات سے قبل پارٹی کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کیلئے حکمران جماعت کی قیادت نے اراکین اسمبلی کو اربوں کے فنڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہیں خبر یہ ہے کہ 84ایم این اے ، 105ایم پی اے عام انتخابات سے قبل ن لیگ چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں جن سےمتعلق پارٹی قیادت کو بھی معلوم ہے اور ان مشاورتی اجلاسوں میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اربوں روپے کے فنڈز صرف ان اراکین اسمبلی کو جاری کئے جائیں گے جو پارٹی اور قیادت سے وفادار ہیں اور جن سے متعلق مشکوک رپورٹس نہیں۔ دوسری جانب بلوچستان میں حکمران جماعت کی پوزیشن نہایت خراب ہو چکی ہے اور ثنا اللہ زہری حکومت اس وقت شدید سیاسی مشکلات کا شکار نظر آرہی ہے اور سیاسی پنڈتوں کے مطابق کسی بھی وقت بلوچستان میں کوئی بڑا سیاسی دھماکہ ہو سکتا ہے جبکہ کئی ارکین صوبائی اسمبلی حکمران جماعت چھوڑ کر دوسری سیاسی پارٹی سے اپنا مستقبل وابستہ کر سکتے ہیں۔