پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

سمندر تیزی سے آگے بڑھنے لگا،پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 13  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حیدرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہرین ماحولیات نے کوٹری سے آگے دریائے سندھ میں پانی کی عدم فراہمی اور سمندر کے تیزی سے آگے بڑھنے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے ماحولیات پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے، اس سلسلے میں سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس کے زیراہتمام ’’سندھ میں ساحلی مسائل و موسمیاتی تبدیلی‘‘ کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کہ سمندر کو روکنے کے لیے تمر کے پودے لگانا انتہائی ضروری ہے،

جنگلات کی تباہی اور درخت نہ ہونے کہ وجہ سے ساحلی پٹی سمیت سندھ کا موسم تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جو مسائل جنم لے رہے ہیں، وہ انسان کے اپنے پیدا کردہ ہیں، فطرت اللہ تعالیٰ کی جانب سے دیا گیا انمول تحفہ ہے، جس کو بگاڑنے سے بڑے پیمانے پر ماحولیاتی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی آبادی بڑے پیمانے پر بڑھی ہے، قیام پاکستان کے وقت کراچی کی آبادی 4 لاکھ تھی، جو کہ اس وقت 2 کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور 1950ء میں دنیا کی آبادی ایک ارب تھی، جو کہ 20-15 برس میں بڑھ کر 7 ارب ہو گئی ہے۔ اسی طرح آبادی بڑھنے سے ماحولیاتی خطرات بھی تیزی سے بڑھ رہے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوش نصیب ملک ہے، جس کے پاس ٹھٹھہ سے لیکر بلوچستان تک وسیع تر ساحلی پٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم کو اہمیت نہیں دی گئی تو ترقی و تبدیلی ناگزیر بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ کیمپس بہترین انداز میں کام کر رہا ہے، ٹھٹھہ کیمپس کے سلسلے میں ٹھٹھہ کی سیاسی شخصیات تعاون والا کردار ادا کر رہے ہیں، جو کہ قابل تحسین عمل ہے۔پرو وائس چانسلر ٹھٹھہ کیمپس پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹھٹھہ کیمپس کے قیام کو 5 سال ہوگئے ہیں، اس وقت ایم بی اے و گریجویشن کی 2 بیچز مکمل ہو چکی ہیں

اس سفر میں طلباء کا زبردست تعاون رہا اور ٹھٹھہ کے لوگوں نے کیمپس کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے گزشتہ پانچ برس میں کئی مسائل درپیش ہوئے جو کہ وائس چانسلر کی رہنمائی و مدد سے حل کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ کیمپس کے ہر کلاس روم میں ایئر کنڈیشنر لگا ہوا ہے اور لوڈ شیڈنگ کی صورت میں جنریٹر چلا کر طلباء کو پریشانی سے بچایا گیا ہے۔ جو بھی مطلوبہ سہولتیں ہیں وہ میسر کی جا رہی ہیں اور کیمپس سارا ہفتہ چلتا ہے، کلاس رومز کی کمی کے

باعث سنیچر و اتوار کو بھی کلاسز چلتے ہیں، جن میں طلباء بھرپور طریقے سے شامل ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کوسٹل و ڈیلٹاکے مسائل اسی ضلع کے متعلق ہونے کی وجہ سے ٹھٹھہ کیمپس میں کوسٹل و ڈیلٹا کے حوالے سے کورس شروع کرایا گیا ہے۔ سیمینار سے ماہر ماحولیات ڈاکٹر آصف انعام، پروفیسر ڈاکٹر مختیار احمد مہر، فضا شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ سیمینار میں ضلع ٹھٹھہ کی سیاسی سماجی شخصیات، ادیبوں، صحافیوں، ضلع افسران، کراچی اور اساتذہ، طلباء و شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…