اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس میں اہم پیشرفت،اے این پی کراچی کے مقامی رہنما کے کہنے پر طالبان نے قتل کیا، قتل کیس میں گرفتار کا جے آئی ٹی کے روبرو انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق معروف سماجی رہنما پروین رہنما قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی جس میں قتل کیس میں گرفتار ایک ملزم نے جے آئی ٹی کے روبرو انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ
اے این پی کے مقامی رہنمانے پروین رحمان کو قتل کرانے کیلئے طالبان کی خدمات حاصل کی تھیں۔ جے آئی ٹی کے روبرو انکشاف کرنے والے ملزم امجد حسین کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔ جے آئی ٹی کے روبرو اعترافی بیان میں ملزم کا کہنا تھا کہ اے این پی کے مقامی لیڈر ایاز سوات اور رحیم سواتی نے بدلہ لینے کیلئے پروین رحمان کو قتل کرانے کی سازش تیار کی، کیونکہ ملزمان ایک کراٹے سنٹر بنانا چاہتے تھے لیکن پروین رحمان نے مزاحمت کی اور انہیں اے این پی کا قبضہ مافیا قرار دیا تھا، پروین رحمان کی طرف سے خود کو قبضہ مافیا پکارے جانے کو دونوں افراد نے اپنی توہین جانا۔ملزم کے مطابق ایاز سواتی اور احمد الیاس پپو نے جنوری 2013 میں رحیم سواتی کے گھر پر میٹنگ کی جس میں پروین رحمان کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی۔رحیم سواتی نے ایاز کے موبائل سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مقامی کمانڈر موسیٰ اور محفوظ اللہ الیاس بھالو کو فون کیا ، اس ٹیلی فون کال کے جواب میں طالبان کے دونوں کمانڈر پیسوں کے عوض پروین رحمان کو قتل کرنے پر راضی ہوگئے، جس کے بعد طالبان کمانڈرز کو پیسوں کی ادائیگی کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی۔طالبان کمانڈرز سے بات کرنے کے بعد امجد حسین، رحیم اور ایاز نے پروین رحمان کی ریکی کی اور قاتلوں کو مخبری کی، اسی اطلاع کی بنیاد پر موسیٰ ، بھالو اور پپو نے پختون مارکیٹ کے
سامنے 13 مارچ 2013 کو پروین رحمان کو قتل کردیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے مقابلے میں ہلاک ہونے والے طالبان جنگجو قاری بلال کو پروین رہنما کا قاتل قرار دیتے ہوئے مقدمہ بنددیا تھا۔ مقدمے کی دوبارہ تفتیش کیلئے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کیس کی از سر نو تفتیش شروع کی گئی ہے۔