اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں اہم قومی امور موجودہ سیاسی صورتحال اور نئی حلقہ بندیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزراء نے کہا کہ دنیا پر یہ ثابت کرنے کا دوسرا موقع ہے کہ پاکستان مضبوط جمہوریت بن چکا ہے ، آئین کے تحت ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیے ، فوج اور سول انتظامیہ نے مل کر مردم شماری کو یقینی بنایا ،
مردم شماری کے مطابق آبادی کے تناسب سے پنجاب کی 9سیٹیں کم ہوئیں جبکہ بلوچستان میں تین اور اسلام آباد میں ایک سیٹ کا اضافہ ہورہا ہے ، خیبرپختونخوا کی پانچ سیٹوں میں اضافہ ہورہا ہے،حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم کا مشورہ پارلیمانی رہنماؤں نے دیا۔پیر کو میاں نوازشریف کی زیر صدارت پنجاب ہاؤس میں اہم اجلاس ہوا جس میں سینئر رہنماؤں نے شرکت کی ۔اجلاس میں اہم قومی امور موجودہ سیاسی صورتحال اور نئی حلقہ بندیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں اور وفاقی وزراء احسن اقبال ، زاہد حامد ، سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کی ،ا س دوران احسن اقبال نے کہا کہ دنیا پر یہ ثابت کرنے کا دوسرا موقع ہے کہ پاکستان مضبوط جمہوریت بن چکا ہے ، آئین کے تحت ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیے ، فوج اور سول انتظامیہ نے مل کر مردم شماری کو یقینی بنایا ، مردم شماری کے مطابق آبادی کے تناسب سے پنجاب کی 9سیٹیں کم ہوئیں جبکہ بلوچستان میں تین اور اسلام آباد میں ایک سیٹ کا اضافہ ہورہا ہے ، خیبرپختونخوا کی پانچ سیٹوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ حلقیہ بندیوں سے متعلق ترمیم پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا تھا، نئی حلقہ بندیوں کے باعث قبل ازوقت انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ، انتخابات کے انعقاد میں رخنہ ڈالنے کو کوئی سیاسی جماعت برداشت نہیں کرسکتی، ہم نے امن وامان کا مسئلہ حل ہوتے ہی مردم شماری کرائی ،
مردم شماری کے نتائج کے مطابق حلقہ بندیاں ہورہی ہیں ، منتخب جمہوری حکومت کا مدت پوری کرنا پاکستان کی تاریخ میں دوسرا سنہری موقع ہے ۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم کا مشورہ پارلیمانی رہنماؤں نے دیا ۔ انجینئر امیر مقام نے کہا کہ بروقت انتخابات کو یقینی بنایا جانا چاہیے ، عوام بروقت انتخابات چاہتے ہیں ، سیاستدان تعاون کریں ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نوازشریف کی قیادت میں متحد ہے اور ہمارے اندر کوئی دراڑ نہیں ہے ، جمہوری سیاسی کلچر میں اختلاف رائے ہوتا ہے ، یہی جمہوریت کا حسن ہے ، نوازشریف اور دیگر پاپولر قیادت کو سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کی کوششیں پہلی بار نہیں ہیں جب سے یہ ملک بنا ہے،یہ کوششیں جاری ہیں مگر ان سازشوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے ، ایسی کوششیں مقبول سیاسی قیادت کو سیاست سے بے دخل نہیں کرسکیں ۔