اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ، پاکستان میں پانی کی قلت میں شدید اضافہ ہو گیا ،قومی اسمبلی میں حکومت نے انکشاف کیا کہ ملک بھر میں پانی کا بحران ستمبر سے شروع ہوا۔ دسمبر تک پانی کی قلت برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔ ارسا نے آئندہ دو ماہ میں مزید بحران کی پیش گوئی کر دی، آئندہ دو ماہ تک تمام دریاں کا بہا معمول سے کم ہوگا،آئندہ ربی کے موسم میں پانی کی 20 فیصد قلت کا سامنا ہوگاربیع سیزن کیلئے پانی کی قلت میں اضافہ کا بھی خدشہ ہے،
پانی کی قلت کے باعث ربیع کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے،ملک کے چار بڑے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں 9 ہزار 6 سو کیوسک کمی ہوئی۔ دریاؤں میں اسوقت پانی کا بہاؤ 48 ہزار 300 کیوسک ہے، تاریخی طور پر پانی کا اوسط بہاؤ 57 ہزار 9 سو کیوسک ہے،جب تک نئے ڈیم تعمیر نہیں ہونگے آبی وسائل کی موجودہ کمی کو پورا نہیں کیا جا سکتا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری برائے مکانات و تعمیرات سید ساجد مہدی نے اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے آگاہ کیا آئینی اداروں کے ملازمین کو جلد رہائش گاہیں الاٹ کی جائیں گی، اس بابت سمری وزیر اعظم کو ارسال کی گئی ہے اور اس پر بریفنگ بھی دے دی گئی ہے ۔ رکن اسمبلی ایاز سومرو نے سوال کیا کہ کراچی میں فیڈرل لاجز میں ایم این ایز کو کمرے نہیں دئیے جاتے ۔ جس پر پارلیمانی سیکریٹری برائے مکانات و تعمیرات سید ساجد مہدی نے جواب دیا کہ وزارت اس پر ایکشن لے گی ۔وزیر آبی وسائل جاوید علی شاہ نے قومی اسمبلی کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ ملک بھر میں پانی کا بحران ستمبر سے شروع ہوا۔ دسمبر تک پانی کی قلت برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔ ارسا نے آئندہ دو ماہ میں مزید بحران کی پیش گوئی کر دی، آئندہ دو ماہ تک تمام دریاں کا بہا معمول سے کم ہوگا،
آئندہ ربی کے موسم میں پانی کی 20 فیصد قلت کا سامنا ہوگاربیع سیزن کیلئے پانی کی قلت میں اضافہ کا بھی خدشہ ہے، پانی کی قلت کے باعث ربیع کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے،ملک کے چار بڑے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں 9 ہزار 6 سو کیوسک کمی ہوئی۔ دریاؤں میں اسوقت پانی کا بہاؤ 48 ہزار 300 کیوسک ہے، تاریخی طور پر پانی کا اوسط بہاؤ 57 ہزار 9 سو کیوسک ہے،جب تک نئے ڈیم تعمیر نہیں ہونگے آبی وسائل کی موجودہ کمی کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔