سعودی عرب ہم مسلمانوں کیلئے یقیناًایک مقدس ملک ہے لیکن یہ اس کے ساتھ دنیا کی بیس بڑی اکانومیز کا حصہ اور 690 بلین ڈالر کے جی ڈی پی کے ساتھ خوشحال ملکوں کی فہرست میں بھی شامل ہے‘ اس ملک نے کل اینٹی کرپشن کمیٹی بنائی اور کمیٹی کے قیام کے چند گھنٹے بعد 38 موجودہ اور سابق وزراء اور 11 شہزادے گرفتار کر لئے‘ ان شہزادوں میں دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شامل ولید بن طلال بھی شامل ہیں‘
حکومت نے ان لوگوں کی گرفتاری کے ساتھ ہی دہشت گردوں کو فنڈنگ کرنے والوں کیلئے سزائے موت بھی طے کر دی۔آپ سعودی عرب کو کچھ بھی کہیں لیکن یہ حقیقت ہے حکومت نے جب ملک کو کرپشن فری کرنے کا فیصلہ کیا تو اس نے سب سے پہلے اپنی چارپائی کے نیچے ڈنڈا پھرا‘اس نے وزراء اور شاہی خاندان کے لوگوں کو گرفتار پہلے کیا اوران کے خلاف تحقیقات بعد میں شروع کیں‘ حکومت نے طاقتور کرپٹ لوگوں کو پکڑنے کیلئے ملک میں پرائیویٹ جہازوں کی پروازوں پر بھی پابندی لگا دی۔ یہ ہوتا ہے لاء‘ یہ ہوتی ہے وِل جبکہ ہم نیب کو اتھارٹی ہونا چاہیے یا کمیشن اور ملک کی کون کونسی شخصیات اور کون کون سے ادارے قابل احتساب ہیں اور کون اس سے مبریٰ رہے گا ہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے‘ ہمیں اب فیصلہ کر لینا چاہیے ہمیں ایک کرپشن فری ملک چاہیے یا پھر کرپٹ‘ اگر ہم ملک کو کرپشن فری دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں سعودی عرب کی طرح ٹاپ سے شروع کرنا ہوگا اور اس شروع سے کسی شخص کو امیونٹی نہیں ہونی چاہیے اور اگر یہ ممکن نہیں تو پھر ہمیں ملک میں کرپشن کی عام اجازت دے دینی چاہیے تاکہ جس کے ہاتھ جو لگے وہ کھا پی جائے‘ ہم کیونکہ ہر چیز کو متنازعہ بنا دیتے ہیں لہٰذا یوں محسوس ہوتا ہے ہم نے مردم شماری کو بھی متنازعہ بنا دیا ہے‘ حکومت نئی مردم شماری کے مطابق الیکشن کرانا چاہتی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی‘ پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پرانی مردم شماری کے مطابق الیکشن کرانا چاہتی ہیں‘ یہ فیصلہ اگر دس نومبر تک نہ ہو سکا تو الیکشن ڈیلے ہو جائیں گے‘ ڈیلے کون کر رہا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ آج کے ٹی وی پروگرام میں یہ ہمارا نقطہ ہوگا، ہمارے ساتھ رہیے گا۔